ہزاروں مصری شہریوں کا فلسطینی بے دخلی کیخلاف احتجاج۔ رفح سرحد کھل گئی

فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی نئی امریکی تجویز کے خلاف ہزاروں مصری شہریوں کا سرحد پر احتجاج، یورپی یونین کی جانب سے رفح کراسنگ کی نگرانی سنبھالنے کے بعد سرحد کھول دی گئی جس کے بعد زخمیوں کی منتقلی کا عمل شروع ہوگیا، کل مزید 3اسرائیلی یرغمالیوں اور 90فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا امکان ہے۔
رفح کراسنگ کو 50 زخمی مجاہدین اور 50 زخمی شہریوں کے لیے کھولا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اہلکار بھی منتقل کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق مزید 100 افراد، زیادہ تر ممکنہ طور پر طلبا، کو انسانی بنیادوں پر جانے کی اجازت دی جائے گی۔اسی دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے
کہا ہے کہ غزہ سے 25 سو بچوں کو فوری طور پر علاج کے لیے باہر نکالا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

ناموس رسالت قوانین سے متعلق یورپی یونین نمایندے کی پاکستان میں اہم ملاقاتیں

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ کی طرف واپسی اور فلسطینی تحریک کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کرنے کے امکان کا اشارہ دیا جبکہ امریکی صدر کے ایلچی نے غزہ کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ تعمیر نو کیلئے پانچ سالہ منصوبہ ناکافی ہوگا کیونکہ بحالی کیلئے 15سال درکار ہیں۔
ادھر مغربی کنارے میں کریک ڈاؤن کے نام پر ملٹری آپریشن کرنے میں مصروف اسرائیلی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جنین میں ملٹری آپریشن کے لیے جانے والی ٹیم اور حماس کے درمیان گھمسان کی جھڑپ ہوئی۔اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اسٹاف سارجنٹ 20 سالہ لیام ہازی مارا گیا جب کہ دیگر 5 اہلکار شدید زخمی اور زیر علاج ہیں۔زخمی ہونے والے اسرائیلی فوجیوں میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔