یورپی یونین (ای یو) نے پاکستان کو یاد دلایا ہے کہ جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت پاکستان کو حاصل ہونے والے تجارتی ثمرات کا انحصار انسانی حقوق سمیت مسائل کی فہرست سے نمٹنے میں ہونے والی پیش رفت پر ہے اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں۔
پاکستان کے ایک ہفتے کے دورے پر موجود انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف اسکوگ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت کی۔
اولوف اسکوگ نے توہین رسالت کے قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، تبدیلی مذہب، جبری گمشدگیوں، اظہار رائے، مذہب یا عقیدے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ، مناسب طریقہ کار اور منصفانہ ٹرائل کے حق شہری آزادی اور سزائے موت جیسے خدشات کے شعبوں کو اجاگر کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین اس حقیقت کا خیرمقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک بن گیا ہے، پاکستانی کاروباری اداروں نے 2014 میں تجارتی اسکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سمیت پاکستان کے سینئر مذاکرات کاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران اولوف اسکوگ نے توہین رسالت کے قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، تبدیلی مذہب، جبری گمشدگیوں، اظہار رائے، مذہب یا عقیدے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ، مناسب طریقہ کار اور منصفانہ ٹرائل کے حق شہری آزادی اور سزائے موت جیسے خدشات کے شعبوں کو اجاگر کیا۔
بیان کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر توجہ مرکوز کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے دورے کے دوران خصوصی ایلچی نے انسانی حقوق کے قومی کمیشن کے اہم کردار کا اعتراف کیا اور اس کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔آئندہ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں خصوصی ایلچی نے پاکستانی حکام کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ تمام متعلقہ بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔