ماہِ شعبان کے مختصر فضائل و احکام

تحریر: مولانا محمد الیاس گھمن

شعبان آٹھواں اسلامی مہینہ ہے جو رمضان المقدس سے پہلے آتا ہے۔ اس مہینے کو اللہ تعالیٰ نے بہت فضیلت عطاء فرمائی ہے، جس کی عظیم وجہ تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس مہینہ میں ماہ ِرمضان کے روزوں، تراویح اور دیگر عبادات کی تیاری کا موقع ملتا ہے۔ رمضان جو اپنی برکتوں، رحمتوں اور عنایات ربانی کا موسم بہار ہے اس کی تیاری کا ماہِ شعبان سے شروع ہونا اس کی عظمت کو چار چاند لگا دیتاہے۔ گویا شعبان کو رمضان کا ’’مقدمہ‘‘ کہنا چاہیے۔
ماہ شعبان کی فضیلت
ماہِ شعبان عظمت والا مہینہ ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں خصوصیت سے خیر و برکت کی دعا فرمائی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ رَجَبُ قَالَ: اَللّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ (مشکوٰۃ المصابیح:رقم الحدیث 1396)ترجمہ:جب رمضان کا مہینہ آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت عطاء فرما اورہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا۔
چونکہ یہ رمضان کامقدمہ ہے، اس لیے اس میں رمضان کے استقبال کے لیے تیاری کی جاتی ہے۔ خودآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:خَطَبَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی آخِرِ یَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: یا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّکُمْ شَہْرٌ عَظِیمٌ مُبَارَکٌ الحدیث(صحیح ابن خزیمہ)ترجمہ:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے مہینہ کی آخری تاریخ میں خطبہ دیااور فرمایا:اے لوگو!تم پر ایک عظمت و برکت والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ قدر، تراویح، مغفرت باری تعالیٰ اوررمضان میں اہتمام سے کیے جانے والے خصوصی اعمال کا تذکرہ فرمایا۔شعبان کی فضیلت اس بات سے بھی اجاگر ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے چاند اور اس کی تاریخوں کے حساب کا بھی بہت اہتمام فرماتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:اَحْصُوا ہِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ(جامع الترمذی:رقم الحدیث687)ترجمہ: شعبان کے چاند(تاریخوں) کو خوب اچھی طرح محفوظ رکھو تاکہ رمضان کا حساب ہو سکے۔یعنی رمضان کے صحیح حساب کے لیے شعبان کا چاند اور اس کی تاریخوں کوخصوصیت سے یاد رکھا جائے۔ جب شعبان کی آخری تاریخ ہو تو رمضان کا چاند دیکھنے میں پوری کوشش کی جائے۔

(جاری ہے)