اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہیں۔
آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اور معاملات کو آگے بڑھائیں،ہم نے پی ٹی آئی سے نیک نیتی سے مذاکرات کیے مگر 28 تاریخ کے اجلاس سے پہلے ہی تحریک انصاف مذاکرات سے بھاگ گئی، پی ٹی آئی کا انتخابات پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ غیر ضروری ہے، الیکشن 2018ء کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024ء کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے اور حقائق سامنے لائیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش کو ہم نے کھلے دل سے قبول کیا، ایک کمیٹی بنائی گئی اور پھر مذاکرات شروع ہوئے، کمیٹی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اپنے مطالبات لکھ کر دیں جس پر پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی نے بھی پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم بھی لکھ کر جواب دیں گے، 28 جنوری کو میٹنگ ہونا تھی لیکن اس سے پہلے پی ٹی آئی نے انکار کردیا۔
پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، ہاؤس کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں، ملک کسی انتشار سے مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہاؤس کمیٹی 2014ء کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے گی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ کیا یہ درست نہیں کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد جب میں کالی پٹیاں باندھ کر اسمبلی میں آیا تو عمران خان نے مجھے کہا کہ ہم ہاؤس کمیٹی بنارہے ہیں جو اس کی ساری تحقیقات کرے گی، کمیٹی کے لیے آپ بھی اپنے ممبرز نامزد کردیں، میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ اس کا اعلان کردیں جس پر انہوں نے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا، یہ کمیٹی ضرور بنی اور اس کمیٹی کے صرف ایک، دو بار ہی اجلاس ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے اپنے گریبان میں جھانکیں، 2018ء میں ہاؤس کمیٹی بنی تھی، کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی مذاکرات کرے، ہم ہاؤس کمیٹی کے لیے تیار ہیں، 2018ء کی کمیٹی بھی اپنا کام مکمل کرے اور 2024ء کے الیکشن کی تحقیقات کے لیے بھی کمیٹی بنے اور حقائق سامنے لے کر آئے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر 26 نومبر کے دھرنے کی بات کی جارہی ہے تو کمیٹی 2014ء کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں صدق دل اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں تاکہ ملک آگے چلے نہ کہ ان کے انتشار کی وجہ سے ملک کو نقصان اٹھانا پڑے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا، میرے حساب سے پالیسی ریٹ میں کم از کم 2فیصد کمی ہونی چاہیے تھی، پالیسی ریٹ میں کمی سے صنعت اور کاروبار کو فائدہ ہوگا، ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں، ترقی و خوشحالی کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے دھندے میں سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں گئیں، کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کے چہرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی،انسان اسمگلرز نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جب تک مکمل تحقیقات نہیں ہوتیں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
دریں اثناء وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر حکومت پاکستان اور یورپی یونین میں ٹیرف ریٹس کوٹہ تقسیم کا معاہدہ منظور کرلیا۔وزارت قانون و انصاف نے 2020ء میں پی آئی اے پائلٹس کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر کی جانب سے دیئے گئے بیان پر بریفنگ دی اور بتایا کہ بیان غیرذمہ دارانہ اور مبالغہ آرائی پرمبنی تھا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سابق وزیر کے بیان کا جائزہ لینے کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی جبکہ کمیٹی قومی ایئرلائن اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر آف دی گرڈ لیوی کیپٹو پاور پلانٹس آرڈیننس کی بھی منظوری دی گئی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر مڈل ایسٹ گرین انیشیٹیو کے چارٹر کی توثیق بھی کردی گئی۔
اجلاس میں جی ایم انجینئرنگ کے پی ٹی رئیر ایڈمرل حبیب الرحمان کو دو ماہ کیلئے چیئرمین کے پی ٹی کا اضافی چارج دینے کی بھی منظوری دی گئی جبکہ وزیراعظم نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے باقاعدہ چیئرمین کی تعیناتی کا عمل فی الفور مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
کابینہ نے اکاؤنٹیبلٹی کورٹ تھری، اسلام آباد کی ری آرگنائزیشن کرنے اور اسے اسپیشل کورٹ (سی این ایس تھری) اسلام آباد میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دے دی۔