440 ارب ٹیکس شارٹ فال کا خدشہ،گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا

کراچی:فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں ماہ50 ارب روپے سے زائد ریونیوشارٹ فال کا امکان ہے جب کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال 2024ـ25 کے پہلے 7ماہ(جولائی تا جنوری) میں 440 ارب روپے ٹیکس شارٹ فال کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ (جنوری) کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 956 ارب روپے مقرر کررکھا ہے لیکن اس کے مقابلے میں صرف 900 ارب روپے تک کی وصولی کا امکان ہے، تاہم رواں سہ ماہی ( جنوری سے مارچ) کے لیے ایف بی آر نے 3100 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کررکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کو 386 ارب روپے کا شارٹ فال ہوا، تاہم فروری اور مارچ کے مہینوں میں ٹیکس وصولی میں تیزی آنے کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ریٹ میں ممکنہ کمی سے ریونیو میں اضافہ متوقع ہے جب کہ قابلِ ٹیکس درآمدات میں 5فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ٹیکس وصولی میں مزید تیزی آنے کا امکان ہے۔ ایف بی آر نے رواں سال کے لیے 12970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کررکھاہے۔

دوسری جانبایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا جہاں سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا اور کہا کہ شارٹ فال کے باعث شاید شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔

سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریداری کیلئے ٹرانزیکشن کا معاملہ آیا، ایف بی آر کو 384 ارب کا ٹیکس شاٹ فال کا سامنا ہے،ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔

معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ایف بی آر کے ملازمین کو 2 مہینے اور پھر 3 مہینوں کی تنخواہیں اضافی دی گئیں، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، کسٹم ہاؤس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخبارات میں پڑھا کسٹم ہاؤس میں سالانہ 3 ہزار ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، پاکستان نے ایک سال چلانے کے لیے ساڑھے 8 ہزار ارب کاقرضہ لینا ہے، ہمیں ایف بی آر کی کیپسٹیی کو بڑھانا چاہیے، ہمیں چالیس، پچاس ارب دینا چاہئے تاکہ یہ ملک کا ریونیو بڑھائیں۔

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں ان کے صرف فیلڈ اسٹاف کے لیے لی جارہی ہیں، ان گاڑیوں پر لوگو بھی ہوگا اور ٹریکر بھں نصب ہوں گے، دنیا بھر میں ایف بی آر کا محکمہ اپنے محاصل کا چار پانچ ارب اپنے محکمے پر لگاتا ہے، کہتے ہیں یہ گاڑیاں اس شرط پر لی جارہی ہیں کہ یہ ٹارگٹ پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آرگاڑیاں اپنے مختص کردہ بجٹ میں سے لے گا، پالیسی یہ ہے لوکل مینوفیکچرر سے لی جائیں، یہ گاڑیاں گریڈ 17اور 18 کے افسران کے لیے ہوں گی۔