حماس نہ اسرائیل ، رفح بارڈر اب کس کے کنٹرول میں ہوگا؟

غزہ میں جنگ بندی کے بعد مصر سے ملحقہ سرحدی گزرگاہ رفح کراسنگ کا کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہوگا؟ اور یہاں سے آمد و رفت کا طریقہ کار کیا ہوگا، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
عرب میڈیا  کے مطابق رفح کی زمینی گزرگاہ کھولنے کا فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے تاکہ زخمیوں اور مریضوں کو منتقل کیا جاسکے۔ یورپی یونین تکنیکی طور پر اس گزرگاہ کی نگرانی کرے گی اور اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔
رپورٹس کے مطابق گزرگاہ سے روزانہ 50 مریضوں کو ابوسالم گیٹ کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔ گزرگاہ پر فلسطینی اتھارٹی کے تین اور یورپی یونین مشن کے سات افراد موجود ہوں گے اور ان کا قیام اسرائیل کے اندر ہوگا۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے میں فلاڈلفیا گزرگاہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد، پھنسے ہوئے افراد کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ اس کے لیے درخواست قاہرہ میں فلسطینی سفارت خانے کو دینا ہوگی۔
یاد رہے کہ رفح کراسنگ پر صورت حال کو بہتر بنانے کے حوالے سے فلسطینی وفد اور یورپی یونین کا اعلی سطحی وفد قاہرہ میں مصری انٹیلی جنس کے ساتھ ملاقات بھی کرے گا۔