اسرائیلی کابینہ کے بعد اسرائیلی حکومت نے بھی حماس سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کردی ہے۔
اسرائیلی کابینہ کی جانب سے حماس سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں اسرائیل نے اپنے 33 شہریوں کی رہائی کے بدلے 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔
یاد رہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں عالمی سطح پر ڈونلڈٹرمپ کے مشرق وسطیٰ سے متعلق مندوب کا اہم کردار شامل تھا۔ جنگ بندی معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا، جس سے غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ یہ معاہدہ فریقین کے درمیان کسی حد تک اعتماد کی بحالی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے، حالانکہ اس کے طویل مدتی اثرات اور امن کے لیے اس کا فائدہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔
اس پیشرفت پر اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں 11 ارکان نے متفقہ طور پر ووٹ دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت میں اس معاہدے سے متعلق کافی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔