٭تل ابیب/ غزہ(اسلام ڈیجیٹل)معصوم فلسطینیوں کو شہید کرنے والے اسرائیلی فوجی اللہ کی پکڑ میں ، شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہونے لگے، جس کے باعث ان میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا ہے۔اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے مسلسل جنگ کے بعد ذہنی دبائو کے نتیجے میں غزہ میں مزید لڑنے سے انکار کر دیا، فوجیوں نے ذہنی دباؤ کی وجہ سے جنگی ذمہ داریوں سے دستبرداری اختیار کی۔٭
اسرائیلی حکام کے مطابق فوجیوں میں خودکشیوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔اسرائیلی فوج نے فوجی خودکشی کے اعداد و شمار جاری کردیے۔ جس کے مطابق 2024 میں 21 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی، 2023 میں یہ تعداد 17 تھی۔اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق 2011 کے بعد ایک بار پھر فوجی خود کو مار رہے ہیں۔
:یہ بھی پڑھیے
خودکشی اسرائیلی فوج میں موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ بن گئی۔ اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اسرائیل کے ہر شہری کو دو سال فوج میں نوکری کرنا پڑتی ہے۔ جنگ ہونے کی صورت میں ہر اسرائیلی شہری کو محاذ پر جانا پڑتا ہے۔ جنگ میں لڑنے سے انکار پر شہری کو جیل بھی ہوسکتی ہے۔ گزشتہ سال خودکشی کرنے والوں میں 12 ریزرو فوجی، 7 لازمی سروس کرنے والے فوجی اور 2 کیریئر فوجی شامل تھے۔ گزشتہ دو سالوں میں 807 فوجی فلسطینیوں کے خلاف آپریشن میں ہلاک ہوئے۔دریں اثناء اسرائیل کے ہاتھوں غزہ پولیس کے سربراہ

سمیت کم از کم 52 فلسطینی شہید ہو گئے۔غزہ کی پٹی پر متعدد اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہوئے جن میں انکلیو کی پولیس فورس کے سربراہ اور ان کے نائب بھی شامل ہیں۔طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ سب سے بڑا حملہ خان یونس کے جنوبی قصبے کے قریب ایک ساحلی علاقے المواسی میں کہا گیا جہاں ایک خیمے میں 12 افراد شہید ہوئے، مرنے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔اس حملے میں غزہ کی پولیس فورس کے سربراہ محمود صلاح اور ان کے نائب حسام شاہوان بھی شہید ہوئے۔ صلاح ایک تجربہ کار افسر تھے جنہوں نے فورس میں 30 سال گزارے اور چھ سال اس کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔بین الاقوامی فوجداری عدالت بھی غزہ میں اسرائیل اور اس کی فوج کی خونریزی کے اندھے اور بلا امتیاز طریقوں کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے جنگی جرائم کی وجہ سے ہی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر چکی ہے۔تب سے اب تک اسرائیلی وزیر اعظم کسی غیر ملکی دورے پر نہیں گئے ہیں۔ تاکہ عالمی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم کی جنگی جرائم اور ان کی گرفتاری کے لیے رائے عامہ کا اخلاقی دبا ئوسامنے نہ آ سکے۔البتہ اب اسرائیل کے سب سے بڑے سرپرست و اتحادی امریکا نے انہیں 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف وفاداری میں شرکت کے لیے آنے کی دعوت دی ہے۔ اسرائیل کی غزہ جنگ نے اب تک 55 ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا ہے اور ایک لاکھ کے قریب کو غزہ کی پٹی چھوڑ جانے پر مجبور کر دیا ہے۔45ہزار 500سے زائد کی لاشیں ہسپتالوں کے ریکارڈ کے مطابق دیکھی جا چکی ہیں جبکہ تقریبا گیارہ ہزار فلسطینیوں کی لاشیں لاپتا ہیں کہ ان کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کی لاشیں ملبے کے نیچے دبی پڑی ہیں۔