اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا اور سندھ کو سیف سٹی منصوبے میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کردی تاہم پیپلز پارٹی نے وزیر اطلاعات کے بیان کو سیاسی قرار دے دیا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ وفاق اور پنجاب حکومت پشاور اور کراچی کو تعاون فراہم کریں گے، کراچی کے امن کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔
وزیر اطلاعات کے اس بیان پر پی پی رکن آغا رفیع اللہ نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ سیاسی بات کر رہے ہیں، کراچی میں سیف سٹی منصوبے پر کام ہو رہا ہے اگر ان کا کوئی سندھ میں ایم پی اے ہوتا تو پتا ہوتا کہ کتنا کام ہو رہا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اگر مدد لی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہم تو صرف مدد کی بات کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکن نبیل گبول نے ایوان میں بحث اور گپ شپ پر طنزیہ جملے ادا کیے اور کہا کہ لگتا ہے پہلی بار رکن بنے ہیں، اسکول کے بچوں کی طرح آپس میں بحث کر رہے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت ہونے سے متعلق شرمیلا فاروقی کے سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ انسداد منشیات سے متعلق 37 مختلف ممالک کے ساتھ ایم او یوز ہوئے ہیں،ان ممالک میں امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے لیے سزائے موت ہے، بڑے بڑے اسمگلرز مافیا کو پکڑا جاتا یے، برآمد ہونے والی منشیات کو بڑی تعداد میں نذر آتش کیا جاتا یے، تعلیمی اداراں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے مسئلے سے انکار نہیں کرسکتے یہ ہم سب کے بچوں کے مستقبل کو معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ اس بارے میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے، کمیٹی میں زرتاج گل سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کو بھی شامل کریں، خصوصی کمیٹی اس بارے میں تفصیلی بحث کے بعد متفقہ لائحہ عمل تشکیل دے، منشیات کے معاملے کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، وزارت اطلاعات بھی جلد اس حوالے سے ایک اشتہاری مہم چلائے گی، ہم پاکستان کو منشیات سے پاک ملک بنانا چاہتے ہیں۔