پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد جٹ نے کہا ہے کہ اختر مینگل کو استعفے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران نثار احمد جٹ نے کہا کہ رجیم چینج کے وقت اختر مینگل اور دیگر ان کے دائیں موجود ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کا بڑا مقام ہے، انہیں واپس آنا چاہیے، مسنگ پرسنز کا معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا، اس ایشو کو کسی نے ایڈریس ہی نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ملک کو بچانے کےلیے سیاست دانوں کو موثر قدم اٹھانا پڑے گا، حمید حسین کی اختر مینگل کی تقریر کے دوران مداخلت اس کا ذاتی فعل ہے، ہم سے مشاورت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کا مکمل مینڈیٹ دیا ہے، ن لیگ کا بہت غیر سنجیدہ رویہ ہے، اس لیے اس سے براہ راست بات نہیں کرتے۔
نثار احمد جٹ نے یہ بھی کہا کہ ہم تناؤ میں پھنسے ہوئے ہیں، ن لیگ سے براہ راست بات نہیں کرنا چاہتے، ہم 9 مئی پر اپنی پوزیشن کلیئر کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ووٹ کو عزت دو سے پیچھے ہٹ کر دکھی ہیں، محمود اچکزئی کو میڈیٹ دیا ہے وہ سیاسی اور طاقتور حلقوں سے بات کریں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے اسی مقصد کےلیے محمود اچکزئی کو پل بنا کر بھیجا ہے، پنجاب میں 2 ماہ کے بجلی بل پر سبسڈی سے لوگوں کو عارضی ریلیف ملا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ججز تعیناتی کے معاملہ پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد آیا، یہ لوگ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا معاملہ متنازع بنا رہے ہیں، جب تک ریزرو سیٹوں پر ریویو پٹیشن کا فیصلہ نہیں آتا ججز کی تعداد نہ بڑھائی جائے۔