وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے مطالبات سنے اور مان بھی لیے۔
پرائم منسٹر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وزیراعظم سے صوبے کے واجبات اور مرضی ٹیم کی فراہمی سے متعلق بات کی ۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبے کے واجبات بھی ادا کیے جائیں اور وزیراعلیٰ کو صوبے میں مرضی کی ٹیم بھی ملے گی۔
ملاقات کے بعد احسن اقبال کی موجودگی میں علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کا احوال میڈیا کوبتایا۔
انہوں نے کہاکہ عوام کے مسائل کے حل کےلیےوزیراعظم سے بات چیت ہوئی،ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جوممکن نہ ہوں۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات مثبت رہی،شہباز شریف نے تعاون کا اور صوبے کے واجبات ادا کرنے کا یقین دلایا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سےملاقات میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا معاملہ بھی اٹھایا، میں نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرنی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم سے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے سیاسی انگیج منٹ ضروری ہے، جس کے ذریعے ہی مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ میری جلد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہہمارے خط کا مطلب یہ نہیں تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو رقم ادا نہ کرے ،دھاندلی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ٹریبونل بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی آمد کے وقت میں پشاور میں موجود نہیں تھا،جب وزیراعظم چار سدہ گئے تو میں وہاں تھا نہیں،میں دونوں بار پشاور میں نہیں تھا اس لیے وزیراعظم کا استقبال نہیں کر سکا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہماری روایت ہے کہ ہم مہمان کا خصوصی خیال رکھتے ہیں، نئی حکومت آتی ہے تو اپنی ٹیم لاتی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ صوبے نے آپ کو مینڈیٹ دیا ہے جو ٹیم لانا چاہیں آپ کاحق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم سے پہلی ملاقات تھی،صوبے اور عوام کے مسائل کے حل کے حوالے سے شہباز شریف سے بات چیت ہوئی،ہم وہی مطالبہ کریں گے جو ممکن ہو۔