وفاقی کالونیوں کی اراضی پر رہائشی ٹاورز، وفاق و سندھ حکومت میں ٹھن گئی

کراچی: کراچی میں وفاقی کالونیوں کی اراضی پر رہائشی ٹاورز بنانے کے معاملے پر نگران وفاقی اور نگران سندھ حکومت کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

مذکورہ آبادیوں کا سروے شروع کرانے کیلیے منعقدہ ضلعی حکومت ایسٹ کے اجلاس میں اسٹیٹ آفس کراچی کے افسران کو مجاز اٹھارٹی نے واپس بلوالیا۔اسٹیٹ آفس نے واضح کیا یے کہ یہ اراضی وفاقی حکومت کی ملکیت ہے۔وفاق کی اجازت کے بغیر سرکاری کوارٹرز کو سندھ حکومت کس طرح خالی کراسکتی ہے یا کوئی منصوبہ شروع کرسکتی ہے؟۔

ذرائع کا کہنا یے کہ سندھ حکومت نے کراچی کی قدیم وفاقی کالونیوں مارٹن روڈ ، کلٹن روڈ اور جہانگیر روڈ پر واقع سرکاری کوارٹرز کو مسمار کرکے یہاں رہائشی اور کمرشل ٹاورز بنانے کا منصوبہ بنارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک اس معاملے پر نگراں حکومت سندھ نے وفاق سے باضابطہ کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ ایسٹ نیایک اجلاس منعقد کیا۔ جس میں دونوں اداروں کے مقامی افسران وفاق کی اجازت کے بغیر شریک ہوئے تاہم جب اس معاملے کی اطلاع اسٹیٹ آفس اسلام آباد کی مجاز اتھارٹی کوپہنچی تو انھوں نے اسٹیٹ آفس کراچی کے افسران سے جواب طلبی کی کہ وہ کس کی اجازت سے اس اجلاس میں شریک ہوئے ہیں اسٹیٹ آفس کا عملہ یہ کہہ کر آگیا کہ جب تک وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی اس حوالے سے نہیں آتی ہم اس معاملے میں نگراں صوبائی حکومت یا ضلعی انتظامیہ سیکوئی معلومات یا تعاون نہیں کرسکتے۔

وزارت ہاوسنگ کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں سندھ حکومت وفاقی رہائشی کالونیوں پر ٹاورز بنانے کا منصوبہ ازخود بنایا ہے اس معاملے پر وزارت کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا اسٹیٹ آفس کے جانب سے تعاون سے انکار کے بعد اس منصوبے پر نگراں وفاقی اور سندھ حکومتوں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

چیئرمین پلاننگ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ وہاں کے رہائشیوں کی بحالی کا منصوبہ ہے۔وفاق سے رابطہ کرنا مجاز صوبائی اتھارٹیز کا کام ہے۔

ادھر ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا یے کہ مارٹن روڈ ، کلٹن روڈ اور جہانگیر روڈ کی رہائشی کالونیاں وفاق کی ملکیت ہیں۔اس اراضی پر سندھ حکومت کوئی منصوبہ وفاق کی منظوری کے بغیر شروع نہیں کرسکتی۔

جماعت اسلامی کے مقامی یوسی چیئرمین کلیم الحق عثمانی نے بتایا کہ اس معاملے پر علاقہ مکینوں کے ساتھ جماعت اسلامی ہے۔ سندھ حکومت یہاں کے مکینوں کو بے دخل کرنے سے باز رہے۔