FBR

نیا فنانس ایکٹ؛ 50 فیصد سے زائد خوردہ فروش ایف بی آر سسٹم سے نکل جائیں گے

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے تحت رجسٹرڈ 9 ہزار 82 بڑے خوردہ فروشوں میں سے آدھے سے زیادہ اس سسٹم سے نکل جائیں گے اور اس کی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے رجسٹریشن کے لیے درکار قوانین میں سے ایک کو حذف کرنا ہے۔

فنانس ایکٹ 2023، جو کہ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی حکومت نے پیش کیا اس میں بڑے خوردہ فروشوں کی ایف بی آر میں رجسٹریشن کے لیے جو قوانین میں ان میں ایک قانون کو حذف کردیا گیا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے میں ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے جنرل سیلز ٹیکس ایکٹ میں تبدیلی کے بعد 4 ہزار 800 سے زائد بڑے خوردہ فروش اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور 9 ہزار 82 کے قریب بڑے خوردہ فروشوں میں سے تقریبا 53 فیصد کے قریب (یعنی 4800) رٹیلرز کو استثنیٰ حاصل ہوگا کہ وہ ماہانہ سیلز ٹیکس جمع کرائیں۔

پہلے درجے (teir-1) ریٹیلرز وہ ہیں جو بڑے شاپنگ سینٹرز میں کام کرتے ہیں اور جو ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ مشین استعمال کرتے ہیں، اور جو پہلے ہی ایف بی آر کے نظام سے منسلک ہیں اور انھیں ٹیکس نظام کے تحت لانا آسان ہے۔

حکومت کی جانب سے پوائنٹ آف سیلز کی رجسٹریشن اور اس کا آغاز پہلے ہی زیادہ موثر نہیں آرہا اور حکومت کی جانب سے دیگر مراعات اور رعایت کے اعلانات کے باوجود اب تک صرف 9 ہزار سے زائد بڑے خوردہ فروش ہی ایف بی آر ٹیکس سسٹم سے منسلک ہوئے ہیں۔

پہلے درجے کے خوردہ فروش ہونے کے لیے شرائط میں شامل تھا کہ وہ ایک بڑے قومی ادارے یا کسی بین الاقوامی ادارے کی چین کے طور پر یہاں کام کررہا ہو، کسی ایئر کنڈیشنڈ مال میں ہو، جس کا سالانہ مجموعی بجلی کا بل 12 لاکھ روپے سے زائد ہو، وہ ریٹیلر یا ہول سیلر (دونوں) ہو، بڑی تعداد میں درآمدات کرتا ہو اور دیگر ریٹیلرز کو ہول سیلز کی بنیاد پر سامان فراہم کرتا ہو۔

اب وفاقی حکومت نے نئے فنانس بل میں عام ریٹیلر کی دکان کا سائز اگر 1000 اسکوائر فیٹ، فرنیچر ریٹیلر کی دکان کا سائز 2000 اسکوائر فیٹ اور جیولرز کی دکان کا سائز اگر 300 اسکوائر فیٹ یا کم ہو تو اس پر رجسٹریشن کی شرط لاگو نہیں ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس قانون کی رو سے تقریبا 4 ہزار 800 سے زائد ریٹریلز فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ انہیں دکان کے حجم یا سائز کی بنیاد پر ہی رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں جب ایف بی آر کے ترجان آفاق قریشی سے رابطہ کیا گیا تھا ان کا کہناتھا کہ 30 جون کے اختتام تک ایف بی آر کے تحت تقریباً 9 ہزار 82 ریٹیلرز رجسٹرڈ تھے جو درجہ اول کے تحت آتے ہیں، یہ کہنا غلط ہے کہ ان کی نصف سے زائد تعداد کو ان کی دکان کے سائز کی بنیاد پر رجسٹرڈ کیا گیا تھا کیونکہ درجہ اول میں شامل ہونے کے لیے دکان کے سائز کے علاوہ دیگر اور بھی کئی عوامل ہیں جن میں کمپنی یا ریٹیلر کا بین الاقوامی ہونا یا قومی سطح پر ہونا، بجلی کے بل کی سالانہ مجموعی ادائیگی کا حجم، پوائنٹ آف سیلز مشینوں کا نصب ہونا وغیرہ شامل ہیں تاہم آفاق قریشی نے یہ نہیں بتایا کہ فنانس بل میں اس ایک قانون کے حذف ہونے سے مجموعی طور پر کتنے ریٹیلرز کا فائدہ ہوگا۔

بجٹ پر بحث کی کارروائی کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیتی برائے فنانس متعدد بار چیئرمین ایف بی آر سے دریافت کیا کہ اس قانون سے کتنے ریٹیلرز کو فائدہ ہوگا، تاہم چیئرمین ایف بی آر نے اس کا کبھی حتمی جواب نہیں دیا۔