2023 میں ترسیلات زر میں 14 فیصد کمی ریکارڈ

کراچی: مالی سال 2023 میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 14 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ماہرین اس کمی کی وجہ غیرقانونی مارکیٹوں میں ڈالر کے بہتر ریٹ کو قرار دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ڈالر کی قانونی مارکیٹوں میں آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں غیر ملکی ترسیلات ذر ریکارڈ 31.3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر رہی، جون 2023 میں مئی کے مقابلے میں محض 4 کی بہتری آئی، جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں جون 2023 میں ترسیلات زر میں 22 کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سابق ڈائریکٹر ریسرچ یوسف فاروق نے اس حوالے سے بتایا کہ حوالہ ہنڈی میں بہتر ریٹ ملنے کی وجہ سے اوورسیز پاکستانی غیرقانونی طریقوں سے ڈالر بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں، ایک وقت میں قانونی اور غیرقانونی مارکیٹوں کے ریٹ میں فرق بڑھ کر 30 روپے تک پہنچ گیا تھا، جو کہ بنیادی وجہ ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ترسیلات زر میں کمی سعودی عرب، یو اے ای، سمیت دیگر مڈل ایسٹرن ممالک سے ہوئی ہے، جہاں حوالہ ہنڈی کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے، جبکہ امریکا اور برطانیہ جیسے مغربی ممالک سے ترسیلات زر میں بہتری نوٹ کی گئی ہے، انھوں نے امید ظاہر کی رسمی اور غیر رسمی مارکیٹوں میں ڈالر کے ریٹ میں تفاوت زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گا۔

انھوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ڈالر ریٹ کا تعین کرنے کیلیے مارکیٹ کو آزاد چھوڑ دینا چاہیے، جس کے نتیجے میں توازن اور استحکام حاصل ہوگا، انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پہلی قسط ملنے کے بعد حالات بہتر ہوجائیں گے۔

مرکزی بینک کے مطابق سعودی عرب سے ترسیلات زر 17 فیصد کمی کے ساتھ 6.44 ارب ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال 7.75 ارب ڈالر تھیں، برطانیہ سے 10 فیصد کمی کے ساتھ 4.49 ڈالر موصول ہوئے، امریکا سے ترسیلات زر 0.1 کے معمولی اضافے کے ساتھ 3.09 ارب ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال 3.08 ارب ڈالر رہی تھیں، جی سی سی ممالک سے ترسیلات زر 12 فیصد کمی کے ساتھ 3.62 ارب ڈالر رہیں۔