ناقص منصوبہ بندی کے باعث آم برآمدات متاثر ہونیکا خدشہ

راچی: پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی ناقص حکمت عملی سے آم کی برآمدات کا ہدف خطرے میں پڑ گیا ہے۔

پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کو رواں سیزن این او سی دے کر نئے ایس او پی کا اعلان کردیا۔پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے 12جون کو نیا ایس او پی جاری کردیا جو بہت پیچیدہ اور وقت طلب ہے، عمل درآمد نہ کرنے والے پلانٹس کو مس فٹ قرار دے کر ٹریٹمنٹ کی اجازت نہیں دی گئی۔

پاکستان سے ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کو فروٹ فلائی سے بچانے کے لیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کیا جاتا ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی امتیازی پالیسی اور فیورٹ ازم کی وجہ سے 35میں سے 90فیصد پلانٹس بند پڑے ہیں۔ ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بندش سے پاکستان کو 44ملین ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔

یونین آف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے چیئرمین ذوالفقار تھاور نے بھی اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں آم برآمدکنندگان پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، وزارت تجارت، وزارت زراعت کے سامنے پیش کرے اس کے علاوہ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی دائر کی جانی چاہیے جس میں متعلقہ محکمے کی جانب سے بے بنیاد اعتراضات کے بارے میں سوالات اٹھائے جائیں۔

پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو ارسال کردہ مراسلے میں پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی امتیازی اور جانبدارانہ پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ نئے ایس او پی کی آڑ میں منظور نظر پلانٹس کو ٹریٹمنٹ کی اجازت دی گئی ہے اور کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے جدید پلانٹس بند پڑے ہیں۔