Federal Cabinet

وزیراعظم نے ایف بی آرٹرانسفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس ریونیو اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس لیکیج روکنے کیلیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر مبنی ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی۔

وزیراعظم کے زیرصدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے ٹیکس ریونیو اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس لیکیج روکنے کیلیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر مبنی ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان پیش کیا، وزیراعظم نے ایف بی آر کے تیارکردہ ٹرانفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی۔

ایف بی آر کی جانب سے مرتب کردہ اس پلان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال ، ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے ایمانداری کے ساتھ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی شامل ہے۔

یہ پروگرام ایف بی آر کے افسران اور ماہرین نے چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ مل کر گزشتہ چالیس دن میں مرتب کیا ہے، ایف بی آر کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ایف بی آر کے انفورسمنٹ نظام کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،نجی شعبہ کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ، فعال اور خوشحال نجی شعبہ ملکی معیشت کے لئے انتہائی ضروری ہے وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اہم معاشی اصلاحات میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، وزیراعظم نے کہاکہ محصولات میں بہتری سے عوام کو خدمات کی فراہمی اور سماجی شعبہ میں بہتری آئے گی، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا انفورسمنٹ نظام بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے اس حوالے سے ایف بی آر کے انفورسمنٹ کی نظام کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی تعریف کی اور کہا کہ اچھے ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر مشاورت کے لیے مدعو کیا جائے اور ان سے تجاویز لی جائیں۔

وزیراعظم نے ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان کے حوالیسے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مزید مشاورت اور ایف بی آر کو ان تجاویز پر عملدرآمد کے لیے متعلقہ سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر تفصیلی تبدیلیوں کی منظوری حاصل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

نجی شعبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبہ کا فروغ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ فعال اور خوشحال نجی شعبہ ملکی معیشت کے لیے انتہائی ضروری ہے، وزیراعظم نے ایف بی آر کے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی تاکید اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس کے شرکا کو ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر پلان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال ، ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے ایمانداری کے ساتھ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی شامل ہے، یہ پروگرام ایف بی آر کے افسران اور ماہرین نے چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ مل کر گزشتہ چالیس دن میں مرتب کیا ہے۔

اجلا س کو بتایا گیاکہ اس پروگرام سے معاشی ترقی کا سفر روکے بغیر بہتر انداز میں زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے گا اور ہر طبقے میں سے پورا ٹیکس دینے والے لوگوں کو مزید آسانیاں دی جائیں گی۔ تجاویز کے مطابق وقت پر پورا ٹیکس ادا نہ کرنے والے اور فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات اور لین دین پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں جس سے معاشرے میں ٹیکس چوری کے رحجان کو روکا جا سکے گا۔

یف بی آر ٹرانفارمیشن پلان کے تحت ایف بی آر کی آڈٹنگ کی استعداد بڑھائی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں ملک کو 32 فیصد ٹیکس ریونیو دینے والے لارج ٹیکس پیئرز یونٹ ،کراچی میں اچھی کارکردگی اور دیانت دار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا اور ان کو اپنا کام کرنے کے لیے آڈیٹرز اور ماہرین کی خدمات حاصل ہوں گی۔ عمدہ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کو اعزازیے بھی دیے جائیں گے اور بڑی قلیل مدت میں اس ماڈل کو تمام ملک میں نافذ کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر افسران کو کامن ٹریننگ اور اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرامز کے بعد ملک کی بہترین یونیورسٹیوں سے پروفیشنل ڈگری پروگرام پورا کرنا ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی کی چوری کی روک تھام کے لیے اپریزمننٹ اور انفورسمنٹ کا ایسا پروگرام تشکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں اپریزر اور انسپکٹر کو پہلے سے اپنی اسائنمنٹ کا معلوم نہیں ہوگا اور کام کے دوران ان کی کیمروں سے نگرانی بھی کی جائے گی۔ کسٹمز انسپکٹرز کو اچھی کارکردگی پر پذیرائی اور تاخیری حربے اور بدعنوانی پر سخت سزا دی جائے گی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سمگلنگ کو روکنے کے لیے ایف ڈبلیو او کی معاونت سے نئی چیک پوسٹوں بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبد العلیم خان ، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ، اٹارنی جنرل منصور اعوان ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔