ترکیہ صدارتی انتخابات، رجب طیب اردوان جیت گئے، امیر قطر کی مبارکباد

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے رن آف مرحلے میں رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر فتح حاصل کر لی ہے وہ اگلی پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب ہو گئے ہیں، امیر قطرسمیت عالمی دنیا کی جانب سے مبارکبادیں ملنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

پولنگ کا عمل

ترک میڈیا کے مطابق پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا۔

ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا

ووٹنگ کے دوران دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ جبکہ ترک شہری ہسپتال سے اسٹریچر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا۔

ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر مریض ووٹر کی حوصلہ افزائی کی۔

اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچدار اولو اور اہلیہ سیلوی قلیچدار اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا جبکہ ہائی الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد ینیر نے بھی انقرہ میں ووٹ ڈالا۔

ووٹ ڈالنے کے بعد جاری کردہ بیان میں احمد ینیر نے کہا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ آج کے انتخابات کے نتائج کا اعلان 14 مئی کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ جلدی کر دیا جائے گا۔

رجب طیب اردوان فاتح، ترک میڈیا

ترک میڈیا کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے مسلسل دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کی ہے، رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصد ووٹ لیکر فتح حاصل کی، اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔

ترک میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کو دو کروڑ 67 لاکھ ووٹ ملے،

امیر قطر

دوسری طرف امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ رن آف الیکشن پر رجب طیب اردوان کو مبارکباد دیتے ہیں، اگلی مدت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

ہنگری وزیراعظم

ہنگری کے وزیراعظم نے بھی رجب طیب اردوان کو کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی ہے۔

لیبیائی وزیراعظم

لیبیا کے وزیراعظم عبد الحمید دبیبہ نے کہا کہ رجب طیب اردوان کی ”انتخابی فتح“ ان کے کامیاب منصوبوں اور پالیسیوں پر لوگوں کے اعتماد کی تجدید کو ظاہر کرتی ہے۔

14 مئی الیکشن کا پہلا مرحلہ

خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔

پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔

خیال رہے کہ پانچ فیصد سے زائد ووٹ لےکر تیسرے نمبر پر آنے والے سنان اوغنان صدر اردوان کی حمایت کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ترکیہ میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں، ترک قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 5 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی صدارتی امیدوار نامزد کر سکتی ہے یا پھر ایسا شخص جس کی نامزدگی کو ایک لاکھ لوگوں کی دستخط کے ساتھ حمایت حاصل ہو وہ صدارتی امیدوار بن سکتا ہے۔

قانون کے مطابق جو امیدوار برتری کے ساتھ 50 فیصد ووٹ حاصل کرلےگا وہ صدر منتخب ہو جائےگا تاہم 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنےکی صورت میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ہوتی ہے۔