National Assembly

پارلیمنٹ لاجز میں چوہے اور مچھر بہت ہیں، قومی اسمبلی میں ارکان کی شکایت

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے ارکان نے اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں اور مچھروں کی بہتات ہونے کی شکایت کردی۔

ارکان پارلیمنٹ اور وفاقی وزرا نے پارلیمنٹ لاجز میں رہائشی مسائل کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں رہائشی مسائل درپیش ہیں۔ سی ڈی اے یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

ارکان اسمبلی نے اجلاس کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں چوہے اور مچھر ہیں، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لیتے ہوئے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا۔

علاوہ ازیں غوث بخش مہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز میں رہائش گاہوں کی خستہ حالی کا معاملہ اٹھایا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں اور نئے لاجز کی عدم تکمیل کا ذمے دار اسپیکر آفس کو قرار دے دیا۔

ارکان پارلیمنٹ کے لیے پارلیمنٹ لاجز فیز ٹو 2013ء سے زیر تعمیر ہونے کا معاملہ بھی قومی اسمبلی میں اٹھا دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے پانچ سالہ دور میں پارلیمنٹ لاجز مکمل نہ ہوسکے ۔ وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے زیر تعمیر ہونے اور مکمل نہ ہونے سے لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے 200 سے زائد ملازمین پارلیمنٹ کے بجٹ سے تنخواہیں لے رہے ہیں، سارا پیسہ ادھر لگ جاتا ہے۔ ہاؤس اینڈ لائبریری کمیٹی موجودہ اور زیر تعمیر لاجز پر رپورٹ دے چکی ہے ،مگر اسپیکر آفس نے عمل نہیں کرایا۔ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز رہنے کے قابل نہیں رہا۔ کوئی تزئین و آرائش نہیں ہوئی۔ پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کی بھرمار ہے۔

رانا تنویر نے بھی کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کی بھر مار ہے۔ انتہائی برے حالات میں لاجز میں رہائش رکھی ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ لاجز کا فرنیچر انتہائی خراب ہو چکا ہے۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کو آؤٹ سورس کیا جانا چاہیے۔سی ڈی اے ایک مافیا ہے، پارلیمان سیدھا کرنے میں بے بس ہو گئی ہے۔۔ ایم کیو ایم کے محمد ابوبکر نے بھی تجویز دی کہ پارلیمنٹ لاجز کو آؤٹ سورس کیا جانا چاہیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویزاشرف نے 10 روز میں ہاؤس اینڈ لائبریری کمیٹی سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔