PTI Court

سول اداروں کو مضبوط بنانے کیلیے ’سماجی معاہدے‘ کی ضرورت ہے، عمران خان

لاہور: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ملک کو اس وقت جن متعدد بحرانوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذریعے سول اداروں کو مضبوط بنایا جائے۔

منگل کو ٹائم نیوز میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران نے اس بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل اور پاکستان کو دوبارہ ٹریک پر لانے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’انتخابات کے بعد ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے، جو فوج کے بجائے سیاسی اداروں میں طاقت کا تعین کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ جیسی فلاحی ریاست اور شمالی یورپ میں ملنے والے عوامی حقوق بھی ایسے ہی معاہدوں کی بدولت ہیں‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’مہنگائی کیوجہ سے غریب کا زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے اور لوگ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے سخت جدوجہد کررہے ہیں، اس وقت پاکستان معاشی اعتبار سے بدترین صورت حال سے دوچار ہے۔

عمران نے یہ بھی الزام لگایا کہ جن لوگوں نے انہیں مارنے کی کوشش کی وہ اب بھی اقتدار میں ہیں اور وہ خوفزدہ ہیں کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آئے تو وہ ان کا احتساب کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ پریشان تھی کہ انھیں کیسے باہر رکھا جائے، جب کہ لوگوں کی توجہ اس بات پر تھی کہ انھیں واپس کیسے لایا جائے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے حکمران اشرافیہ کو بغیر کسی احتساب کے ملکی دولت لوٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اصرار کیا کہ اگر انہیں ان کے اعمال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تو پھر قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے شریف اور زرداری خاندانوں کو این آر او ڈیل دینے کے الزامات کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرپشن کو اہم ایشو کے طور پر نہیں دیکھا گیا تو کچھ نہیں ہوسکتا اور اس معاملے میں وہ بطور وزیر اعظم بے بس تھے۔

عمران نے یہ بھی کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی پر تنقید کرنے سے کوئی بھی امریکا مخالف نہیں بنتا۔