PTI Flag

انتخابات کے حوالے سے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں،عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میرا کوئی رابطہ نہیں ہے تاہم اگر انتخابات کے حوالے سے بات ہو تو وہ کسی سے بھی کرنے کو تیار ہیں۔

ایک انٹرویو میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات میں نہیں میری ٹیم کرے گی۔ وہ حکمرانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوں گے تو وہ صرف الیکشن کے نقطے پر ہوں گے تاہم وہ خود ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے جن کو وہ چور اور کرپٹ کہتے رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو پھرجب طاقتور فیصلہ کرے گا تب ہی الیکشن ہو گا۔ الیکشن نہیں کرانے تو نیشنل ڈائیلاگ کیسا؟ الیکشن نہ کرا کر آئین و قانون کی توہین کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا معاملہ ہے الیکشن 90 روز میں کرانے ہے، وہ 90 روز گزرتے جا رہے ہیں، یہ آئین کی توہین ہو رہی ہے، اس کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ اگر آپ آئین کے اوپر نہیں چل رہے تو اس کے بعد مذاکرات کس چیزکے کرنے ہیں۔

انہوں نے پی ڈی ایم کی طرف سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کا فیصلہ نہ ماننے کے اعلان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ان کی جماعت عدالت عظمٰی کا بھرپور ساتھ دے گی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کا مطلب پاکستان میں آئین اور قانون ختم ہو گیا، اس کا مطلب جنگل کا قانون آ گیا۔

سپریم کورٹ نے ہمارے خلاف فیصلہ دے دیا اور انہوں نے الیکشن مسترد کر کے شہباز شریف کو بنا دیا، ہم نے تو قبول کر لیا، لیکن تب وہ سپریم کورٹ ٹھیک تھا۔ آج وہ سوموٹو ایکشن لے رہا ہے اور ان کو لگ رہا ہے کہ ان کے خلاف جائے گا اب یہ سپریم کورٹ کو متنازع بنا رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ابھی انتخابات نہیں ہوں گے تو پھر اکتوبر میں بھی انتخابات منعقد ہونے کے امکانات کم ہیں۔