توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ

اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔

عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم کے سلسلے میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے کے لیے زمان پارک سے ریلی کی صورت میں اسلام آباد پہنچے، جہاں ٹول پلازہ پر پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

عمران خان عدالتی وقت ساڑھی تین بجے تک جوڈیشل کمپلیکس نہیں پہنچ سکے تھے اور اسی دوران وہاں پر پی ٹی آئی کارکنان، پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس پر پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف والوں نے نفری پر شیلنگ اور شدید پتھراؤ کیا۔

جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں بھی جھڑپیں جاری رہیں اس دوران ایڈیشل سیشن جج نے عدالتی عملے کو ملزم کو کمرے میں لانے کی ہدایت کی تاہم بعد میں عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگوانے کی درخواست منظور کی گئی اور پی ٹی آئی وکلا کے ساتھ ایس ایس پی حاضری لگوانے گئے۔

ایس پی نے حاضری لگوانے کے بعد کمرہ عدالت میں پہنچ کر انکشاف کیا کہ شیلنگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ کی وجہ سے وہ گر گئے تھے جس کے بعد حاضری کا پرچہ کہیں چلا گیا۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ ایس پی عدالت سے جھوٹ بول رہا ہے، عدالت ایس پی کا بیان ریکارڈ کرے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ یہ شیٹ ہمارے ریکارڈ کا حصہ تھا اس لئے آپکو دی۔

جج کی برہمی پر ایس پی نے عدالت سے مہلت مانگی اور حاضری شیٹ تلاش کرنے گئے۔ اس دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فائل پر عمران خان کے دستخط ہو چکے میں نے کروائے اور اس کی ویڈیو میں بنی ہے، میں نے گاڑی میں بیٹھ کر آرڈر شیٹ پر دستخط کروائے، واپس نکلا تو لوگ خوش تھے۔

تھوڑی دیر بعد یہ بھی انکشاف ہوا کہ حاضری شیٹ کے ساتھ کیس کی فائل کہیں کھو گئے ہیں،

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ شیلنگ شروع ہونے پر میں نے فائل ایس پی کو دی۔ ایس پی عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری قبول کی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری رہیں اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے اور پولیس کی گاڑی اور چوکی کو آگ لگا دی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔ عدالتی اوقات کار ختم ہونے کے باوجود عمران خان جج کے روبرو پیش نہ ہوسکے۔

عمران خان نے عدالت میں درخواست دائر کی میں کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہیں، میری حاضری گیٹ پر لگا لی جائے۔

عدالت نے عمران خان کے گیٹ پر ہی دستخط کروانے کی اجازت دے دی۔ جج نے کہا کہ ایک دفعہ حاضری ہو جائے تو عمران خان واپس جا سکتے ہیں۔ جج نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو ختم کرنا چا ہتا ہوں۔

جج نے وکیل سے پوچھا کہ فرد جرم کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے؟۔

وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرد جرم اس وقت ہوتا ہے جب قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہوجائے، آج چارج نہیں لگ سکتا، عدالت نے ہماری قابل سماعت ہونے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے، کیس آئندہ ہفتے رکھ لیں۔

قبل ازیں عمران خان زمان پارک براستہ موٹر وے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ ہے۔کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی اور ان کے پاس ڈنڈے بھی ہیں۔ کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش تو پولیس نے انہیں روک دیا۔

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کےلیے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنان پتھراؤ کررہے ہیں۔ کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ علاقہ میدان جنگ بن گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے کوشش کی گئی کہ دیگر علاقوں سے آنے والے پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد میں داخل نہ ہونے پائیں۔

توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہیں۔ ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان پر آج فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔