PTA Workers

پولیس نے زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیر لیا، لاہور کے تمام ایس پیز نفری سمیت طلب

پولیس نے زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے، جبکہ لاہور کے تمام ایس پیز کو نفری سمیت زمان پارک طلب کرلیا گیا۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو گرفتار کرنے کےلیے آنے والی پولیس سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تصادم جاری ہے اور عمران خان کی رہائشگاہ پر کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

زمان پارک میں وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری سمیت 14 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمیوں میں 10 کا تعلق لاہور جبکہ 4 کا اسلام آباد پولیس سے ہے۔

پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران پی ٹی آئی کے 3 کارکن بھی زخمی ہوگئے۔

ادھر سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور ڈی آئی جی آپریشنز زمان پارک پہنچ گئے۔

پولیس نے زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیر لیا جبکہ لاہور کے تمام ایس پیز کو نفری سمیت زمان پارک طلب کر لیا گیا۔

پولیس نے شام کے وقت عمران خان کے گھر کے گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور کچھ پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

زمان پارک میں پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری زخمی ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے گھر کے اندر شیلنگ کی گئی۔

اس سے قبل پولیس چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر کے بالکل قریب پہنچی تو ڈنڈے بردار پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، پولیس کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر صرف واٹر کینن کا استعمال کیا جاتا رہا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کارکنان اپنے چیئرمین کی گرفتاری روکنے کے لیے زمان پارک میں بڑی تعداد میں جمع ہیں۔

پولیس نے جیسے ہی زمان پارک کی جانب پیش قدمی کی پی ٹی آئی کے کارکن سامنے آ گئے جنہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، خوب شور شرابہ اور نعرے بازی بھی کی۔

زمان پارک میں کشیدگی پھیل گئی، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن پولیس کے سامنے آ گئے، پولیس کی جانب سے زمان پارک میں موجود واٹر کینن استعمال کیا گیا۔

پولیس نے زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیر لیا، لاہور کے تمام ایس پیز نفری سمیت طلب
اس سے قبل ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک لاہور پہنچے تھے، اس موقع پر پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی زمان پارک پہنچائی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی زمان پارک کے باہر موجود ہے، تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیے گئے، 1 ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے آنے سے قبل اسلام آباد پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے مشاورت بھی کی۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان بھی ردِ عمل کی صورت میں ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنان کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔

پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی کارروائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے کیا کہا؟
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے کہا کہ ہم تو وارنٹ کی تعمیل کروانے آئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں کیس کی تفصیلات کا پتہ ہے لیکن یہاں پر ڈسکس نہیں کر سکتے۔

صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ عمران خان صاحب کو گرفتار کر کے کہاں لے جائیں گے؟

ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے جواب دیا کہ پہلے ہو جانے دیں پھر آپ کو بتاتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔

عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔

عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی تھی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال ہو گئے تھے۔