اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے ا ور اب حکومت نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ ساتھ بات چیت کامیاب ہونے کی صورت میں تحریری معاہدے کا بھی مطالبہ کردیاہے جبکہ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ معاہدہ کرنا یا تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ دینا این آر او مانگنے کے مترادف ہوگا ان دونوں معاملات پر حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کرینگے ۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کاتحریری چارٹر آف ڈیمانڈ نہ دینا ڈیڈ لاک کی وجہ بنا ہے،اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس بلانے سے گریزکیا ہے،ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کا فیصلہ کرے گی،حکومت بھی تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کے بغیر آگے بڑھنے سے گریزاں ہے۔
تحریک انصاف تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کو این آر او سمجھنے لگی ،حکومت نے تحریری مطالبات ملنے کے بعد مذاکرات کے حوالے سے ایک اور بڑا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق چارٹرآف ڈیمانڈ ماننے کی صورت میں تحریک انصاف کو حکومت سے تحریری معاہدہ بھی کرنا ہوگا۔اسپیکر آفس سے ابھی تک مذاکرات کے تیسرے دور کیلئے کسی فریق نے رابط نہیں کیا ،حکومتی ترجمان عرفان صدیقی نے مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف کو تمام صورت حال سے آگاہ کردیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کا تحریری طور پر مطالبات نہ دینا ڈیڈ لاک کی وجہ بنا ہے۔دریں اثنائپاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کو تاحال بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو آگاہ کر دیا، عمران خان اور مذاکراتی کمیٹی کے مابین ملاقات آج متوقع ہے۔ذرائع سپیکر آفس کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔
اپوزیشن کی مذاکراتی ٹیم نے حکومت سے بغیر کسی دبائو کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ کردیا ہے۔اپوزیشن ذرائع کے مطابق مذاکراتی ٹیم بغیر کسی دبائو اور کسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات چاہتی ہے۔اپوزیشن ذرائع کے مطابق اڈیالا جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں ڈیوائسز اور کیمروں کے خوف کی وجہ سے کھل کر بات نہیں ہوسکتی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اڈیالا جیل میں کسی اہلکار کی موجودگی کے بغیر ڈھائی گھنٹے ملاقات چاہتی ہے، دوسرے مذاکراتی دور میں بانی پی ٹی آئی سے کھل کر ملاقات پر اتفاق کیا تھا۔اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 25 منٹ تو ہر بار ملاقات ہوجاتی ہے لیکن یہ تو مخصوص نشست ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کنٹرولڈ ماحول میں بانی کے ساتھ ملاقات نہ ہو، پہلی دو ملاقاتوں میں کھل کر بات کرنے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے ایک درخواست اڈیالہ جیل راولپنڈی کے سپرنٹنڈنٹ کو جمع کر ادی ہے جس میں آج سات رکنی کمیٹی کی ملاقات کیلئے انتظامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مذاکراتی کمیٹی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست جمع کروادی گئی ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ منگل کے روز وکلا کی بجائے مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے،درخواست پر تا حال جیل انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی ائی وکلا کو جواب نہیں دیا گیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہاکہ ہمارے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، نہ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں، جو کمیٹی بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بنائی ہے، وہی مذاکرات کر رہی ہے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے دو اجلاس ہو چکے ہیں، مذاکرات کے تیسرے رائونڈ سے پہلے عمران خان سے ملاقات کرنا ضروری ہے، ہم نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو بھی بتایا تھا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنی ہے۔
بیرسٹرگوہرنیکہا کہ امید ہے آج ہماری عمران خان سے ملاقات ہوجائے گی، بشریٰ بی بی مذاکراتی سلسلے میںبالکل شامل نہیں، کسی نے غلط خبر دی ہے کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات چل رہے ہیں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دو ہی مطالبات ہیں اسیران کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام، بانی پی ٹی آئی نے ان دو مطالبات کیلئے ٹائم فریم دیا ہے، عمران خان نے واضح کہا ہے 190 ملین پائونڈ کا فیصلہ آنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی نے القادر کیس میں کوئی ذاتی فوائد حاصل نہیں کئے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گواہوں نے بھی عدالت میں بتایا ہے بانی پی ٹی آئی کا براہ راست کوئی لین دین نہیں تھا، امید ہے القادر کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی بری ہوں گے جبکہ اپنے بیان میںتحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لئے کوئی رابطہ نہیں ہے،اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے دیکھنا ہے وہ اسے کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ممبران کو مذاکراتی عمل سے آگاہ کردیا ہے،پی ٹی آئی سیاسی و کور کمیٹی مذکراتی عمل میں آن بورڈ ہے۔ہم سمجھتے ہیں اس وقت اپنی انائوں سے بڑھ کر پاکستان ہے،ہمارے معاشی حالات اور سیکورٹی صورتحال ہے ایسے میں پاکستان کے لئے اتفاق اہم ہے ،نوجوانوں میں جو مایوسی پھیل رہی ہے اس کے خاتمے کیلئے اپنے ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا،خواہش ہے پاکستان آگے بڑھے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیے بغیر تحریری مطالبات پیش نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کرنے پر اعتراض نہیں کیا۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ہم نے مذکراتی عمل پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کہا تھا، حکومت بھی بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات پر متفق ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر ہاؤس کی جانب سے ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر رسپانس نہیں آیا۔