ایم کیو ایم پاکستان نے پاک بحریہ کی امن مشقوں کے خاتمے تک دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان کردیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی غیر سنجیدگی دیکھ کر ہم نے انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا، اصول اور مطالبات سے دستبرداری کسی صورت ممکن نہیں، امن مشقوں کے بعد دھرنے کا حق رکھتے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم کے خدشات بدستور برقرار ہیں، پیپلز پارٹی نے مانا ہے کہ 53 حلقوں میں حلقہ بندیاں غلط ہوئیں۔
گورنر سندھ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پہنچے، جہاں انہوں نے 12 فروری کو دھرنے کا اعلان واپس لینے کیلئے کنوینر خالد مقبول صدیقی و دیگر رہنماؤں سے بات چیت کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسے حالات میں ہونیوالے انتخابات غیر قانونی اور غیر آئینی تھے،اس انتخابات کے بعد ہمارا مطالبہ اب بھی نمائندگی کے حق کو حاصل کرنا ہے، سندھ حکومت کی غیر سنجیدگی دیکھ کر ہم نے انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم گورنر سندھ کے کہنے پر رابطہ کمیٹی میں دھرنا مؤخر کرنے سے متعلق مشاورت کریں گے، اصول اور مطالبات سے دستبرداری کسی صورت ممکن نہیں، جیسے ہی امن کانفرنس اور مشقیں ختم ہوں گی، اس کی تاریخ کا فیصلہ جلد کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے جس سے ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچے، پاک بحریہ کی مشقوں کے بعد ہم دھرنے کا حق رکھتے ہیں، حتمی تاریخ کا فیصلہ جلد کرلیا جائے گا، ضمنی انتخابات کے بعد بھی تاریخ ہوسکتی ہے۔
کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد سب سے پہلے پاکستان ہے، آج تک کراچی پاکستان کا معاشی صنعتی اور نظریاتی دارالحکومت ہے، اس کے امن سے پاکستان کا امن وابستہ ہے، کراچی کی ترقی سے ملک کی ترقی جڑی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے حق سے دستبردار ہو کر ملک کے مفاد کو مقدم رکھا، ماضی میں کئی جماعتوں نے ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر اپنا سیاسی ایجنڈا جاری رکھا، جب سندھ حکومت نے خط لکھ دیا تو الیکشن کمیشن کے پاس اس کو قبول نہ کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
گورنر سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایم کیو ایم کے دھرنے کی وجوہات وہی ہیں جس پر وہ کافی عرصے سے جدوجہد کررہے ہیں، ایم کیو ایم سے وفاق اور پاک بحریہ کی طرف سے درخواست کی ہے کہ دھرنا مؤخر کیا جائے، دنیا بھر سے مندوبین آرہے ہیں۔
کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم کے خدشات بدستور برقرار ہیں، پیپلز پارٹی کے دوستوں نے مانا کہ 53 حلقوں میں حلقہ بندیاں غلط ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ایم کیو ایم کی وجہ سے خط لکھا، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی بات نہیں مانی، جس پر کراچی کی عوام نے سوال اٹھایا۔