امریکا چاہتا ہے اسرائیلی انخلا کے لیے مسلم ممالک اپنی افواج غزہ بھیجیں، عالمی میڈیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج بدھ کو پاکستان سمیت کئی مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ کے مطابق ٹرمپ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے نمائندوں کے ساتھ کثیرالجہتی اجلاس کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق ٹرمپ اس موقع پر غزہ میں امن اور جنگ کے بعدکے نظم و نسق کے لیے ایک منصوبہ پیش کریں گے۔ ان میں یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا اور جنگ کے بعد کے نظام پر بات چیت شامل ہوگی، تاہم اس میں حماس کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز” کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ عرب اور مسلم ممالک اپنی افواج غزہ میں بھیجیں تاکہ اسرائیل کے انخلا کو ممکن بنایا جاسکے اور وہاں تعمیر نو کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔درجنوں عالمی رہنماؤں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کے ایک روز بعد ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ یہ ایک اہم سفارتی تبدیلی ہے جسے اسرائیل اور امریکا کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

دنیا کے متعدد ممالک نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے، لیکن اسرائیل کا مؤقف ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دراصل انتہا پسندی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل نے ایران، لبنان، یمن، شام اور قطر پر بھی حملے کیے ہیں۔