سیاسی مفاہمت،اپوزیشن پی پی سے رابطے کیلئے تیار

اسلام آباد:اپوزیشن اتحاد نے سیاسی مفاہمت کے لیے پیپلز پارٹی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں دو روزہ قومی کانفرنس میں پیپلز پارٹی کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

تحریکِ تحفظ آئینِ پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 20 اور 21 دسمبر کو اسلام آباد میں دو روزہ قومی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں اپوزیشن جماعتیں، بار کونسلز اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی شریک ہوں گی۔

کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی جبکہ حکومتی جماعت مسلم لیگ ن کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔اعلامیے کے مطابق قومی مشاورتی کانفرنس میں سیاسی ڈائیلاگ کا راستہ نکالنے پر غور کیا جائے گا۔

کانفرنس کے انتظامات کے لیے مصطفیٰ نواز کھوکھر، حسین احمد یوسفزئی اور خالد یوسف چودھری پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق حکومت کو مذاکرات کے لیے محمود خان اچکزئی اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کرانی ہوگی۔

اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی تجارت کی فوری بحالی کا مطالبہ بھی کیا گیا اور دونوں ممالک پر زور دیا گیا کہ تنازعات کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان ٹوٹنے کے بعد آئین کے ساتھ جو کھلواڑ ہو رہا ہے وہ آپ دیکھ رہے ہیں، ملک میں آئین نام کی چیز ہی نہیں ہے، لوگوں کا رہبر جیل میں ہے، ان میں اتنی بھی شرافت نہیں کہ جیل میں ملاقات کی اجازت دے دیں۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ اگر ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیں جس پارٹی سے مذاکرات کرنے ہیں اس کا لیڈر جیل میں ہے، جب عوام اٹھتی ہے تب سب کچھ جل جاتا ہے، ان کو ڈائیلاگ کے لئے بسم اللہ کرنی چاہئے، اگر ملاقات کی اجازت ہو گی تو ڈائیلاگ کے لئے قدم بڑھایا جائے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا بہت ہو گیا، ان دو سالوں میں دھمکیاں اور دست و گریبان بہت ہو گئے، مینڈیٹ چوری کے بعد ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے دھرنا نہیں دیا، آپ والدین کو جیل میں رکھ کر انہیں کھینچیں تو بچے کیسے آپ کے ساتھ بیٹھے گے، اگر آپ نہیں سمجھتے تو عوام آپ کو سمجھا دے گی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر ایک مائنس ہوا تو اس کے بعد ایک بھی باقی نہیں رہے گا، حالات بھی آپ کے کنٹرول میں نہیں آئیں گے۔ خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، “Enough is enough”۔