اسلام آباد:دفترخارجہ نے ناروے کے سفیر کی سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت کے دوران موجودگی کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سخت اقدام کیا اور ڈیمارش جاری کردیا ہے۔
دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ہارڈ اسٹیٹ کیا ہوتی ہے اور سخت اور واشگاف الفاظ میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندونی معاملات میں مداخلت پر وزارت خارجہ نے سخت ترین الفاظ میں ڈیمارش جاری کر دیا۔
دفترخارجہ نے کہا کہ11 دسمبرکو ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت نہ صرف سفارتی حد سے تجاوز تھی بلکہ پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہ راست مداخلت بھی تھی۔
مزید کہا گیا کہ یہ اقدام ویانا کنونشن 1961ء کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ کسی بھی ملک کا سفیر اس نوعیت کے حساس اور زیر سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے یا اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر دے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔

