اسلام آباد : حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستانی قوانین پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر دانیال نے مشترکہ پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشت گردی پر مبنی مواد چلایا جارہا ہے، سوشل میڈیا کمپنیوں کوپہلے بھی کہا تھا پاکستانی قوانین پر عمل کریں۔ طلال چودھری نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے پاکستانی قوانین پر عمل نا کیا تو کارروائی کی جائے گی، افغانستان کے حکومتی اداروں کے آفیشل اکاونٹس سے دہشت گردی پر مبنی مواد پھیلایا جارہا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتربنانا ہوں گے اور اگر ایسان ہ کیا گیا تو پھر ہم کارروائی پر مجبور ہوں گے۔طلال چودھری نے بتایا کہ دہشت گردی پر مبنی سوشل میڈیا اکاونٹس کی پاکستانی ادارے متعلقہ کمپنیوں سے رابطہ کرتے ہیں، پاکستانی اداروں کی درخواستوں پر مختلف سوشل میڈیا کمپنیاں مختلف جواب بھی دیتی ہیں تاہم اس کی روک تھام نہیں کی جاتی جبکہ کچھ کمپنیوں کا جواب انتہائی کمزور ہوتا ہے۔
وزیرمملکت نے کہا کہ 24 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا تھا، جس میں واضح کیا تھا کہ پاکستان میں سروسز کو جاری رکھنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دفاتر کھولنے ہوں گے، انتباہ میں یہ بھی کہا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا دہشت گرد آزادنہ استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جدید ٹیکنالوجی اے آئی اور الگوردم سے دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے، دہشت گردی میں ملوث 19اکاؤنٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے، جس پر ایکس اور فیس بک کو شکایت درج کرائی تو انہوں نے انتہائی کمزور رسپانس دیا ۔
وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ حکومت ایک بار پھر مطالبہ کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ چائلڈ پورنو گرافی کا ڈیٹا اور فلسطین سے متعلق کوئی بھی پوسٹ آٹو ڈیلیٹ ہوجاتی ہے تو دہشت گردی کا کیوں نہیں ہوتا، مطالبہ کرتے ہیں کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس اور ان کے مواد کو آٹو ڈیلیٹ کیا جائے۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان کے حوالے سے دہرا معیار ہے۔ فلسطین کے معاملے پر 24گھنٹوں میں ویڈیو ڈیلیٹ کردی جاتی ہیں، ایکس کی جانب سے دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس تک نہیں دیئے جاتے، اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ہمارے ساتھ تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل کو بھی اپنایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ برازیل ماڈل میں ایکس کو بند کر کے جرمانہ بھی عاید کیا گیا جبکہ ہم اس معاملے پر عالمی عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔

