اسرائیلی قبضہ وسیع،مزید764 گھروںکی منظوری،غزہ معاہدے کا دوسرا مرحلہ موخر

مقبوضہ بیت المقدس/واشنگٹن /غزہ: اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تین بستیوں میں 764 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ جو فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، نے کہا کہ 2022ء کے اواخر میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومت کی ہائر پلاننگ کونسل مغربی کنارے میں 51 ہزار 370 رہائشی یونٹس کی منظوری دے چکی ہے۔

واضح رہے کہ یہ وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست بنانا چاہتے ہیں، فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ آبادکاری کی پالیسیوں، الحاق کی کوششوں،توسیع اور فلسطینی زمین کے قبضے کو روکے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے۔

یہ نئے رہائشی یونٹس ہشمو ناعیم، گیوَت زیو اور بیتار علیت میں تعمیر کیے جائیں گے۔ادھرفلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن واصل ابو یوسف نے کہا کہ ہمارے لیے تمام آبادکاریاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف ہیں۔

علاوہ ازیں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، چوبیس گھنٹے میں مزید 3 معصوم فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج نے 738 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی، اسرائیلی حملوں میں 379 فلسطینی شہید،1 ہزار زخمی ہوئے۔شہدا کی مجموعی تعداد 70 ہزار 366 ہوگئی، 1 لاکھ 71 ہزار 64 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز اور عمل درآمد سے متعلق ایک بڑا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے انتظامی امور کو سنبھالنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈ آف پیس کا اعلان فی الحال روک دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بورڈ آف پیس کے ارکان کا اعلاں رواں ماہ کے بجائے آنے والے سال 2026ء کے شروع میں کیا جائے گاجس کا مطلب ہے کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا آغاز اب کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ امن بورڈ میں کون سے عالمی رہنما خدمات انجام دیں گے اس کا اعلان اگلے سال کے اوائل میں کیا جانا چاہئے۔وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی رہنما بورڈ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے سی این این کے لیے کہا کہ اسے فروخت کردیا جانا چاہیے۔

دریں اثناء فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے نگران ادارے ”انروا” نے واضح کیا ہے کہ فلسطینیوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے اگر امدادی سامان بلا تعطل پہنچایا جائے تاکہ وہ سردیوں کا مقابلہ تحفظ اور وقار کے ساتھ کر سکیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ ایک شدید موسمی دھند اور بارش کی لپیٹ میں ہے جس سے پچھلے دو سالہ جنگ کے دوران ہونے والے وسیع پیمانے پر نقصان اور تباہی مزید نمایاں ہو گئی ہے۔”انروا” نے امریکی کمپنی ”ایکس” کی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ”غزہ میں سردیوں کی بارش دوبارہ برس رہی ہے جس کے ساتھ مشکلات اور انسانی المیے میں اضافہ ہو رہا ہے”۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکیں اور بھیگے ہوئے خیمے پہلے ہی خراب حالات کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔انروا نے خبردار کیا کہ شدید سردی، بھیڑ بھاڑ اور صفائی کی کمی بیماریوں اور وبائی امراض کے خطرے کو بڑھا رہی ہے۔

ریلیف ایجنسی نے واضح کیا کہ یہ تمام مشکلات اس وقت کم کی جا سکتی ہیں اگر انسانی امداد جس میں طبی سامان اور رہائش کے لیے ضروری اشیاء شامل ہیں، بلا تعطل فراہم کی جائیں۔یہ اقدام خاندانوں کو اجازت دے گا کہ وہ سردیوں کا مقابلہ تحفظ اور وقار کے ساتھ کریں۔

جمعرات کو غزہ میں مختلف علاقوں میں سیکڑوں خیمے بارش کے پانی میں ڈوب گئے، یہ صورتحال پچھلے روز بھی جاری رہی۔تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار خاندان غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں، جہاں وہ خراب خیموں میں سردی اور پانی کی سیلاب زدگی کا سامنا کر رہے ہیں، جیسا کہ سول ڈیفنس نے پہلے بتایا تھا۔

پچھلے روز سے ہزاروں خیمے، جو جنگ کے بعد بچ جانے والے افراد کی پناہ گاہیں ہیں، پانی میں ڈوب گئے جس سے خاندانوں کے فرنیچر،کپڑے اور خوراک متاثر ہوئی، اور وہ بے پناہ رہ گئے، ایک المیے کا شکار ہوئے جس میں زندگی کی بنیادی سہولیات کی کمی مزید شدت اختیار کر گئی۔

غزہ میں حکومتی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتہ نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپوں میں انسانی المیہ مزید بڑھ گیا ہے جہاں موسمی دھند اور بارشوں کے نتیجے میں لاکھوں خیمے شدید نقصان کا شکار ہوئے ہیں جبکہ بنیادی سہولیات کی کمی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

الثوابتہ نے واضح کیا کہ 22 ہزار سے زائد خیمے مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں، جن میں چھتیں، انسولیشن اور کمبل شامل ہیں جبکہ پچھلی موسمی دھند نے ہزاروں خیموں کو پانی میں ڈبو دیا اور کیمپوں کو کیچڑ اور پانی سے بھر دیا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ پناہ گزین کیمپوں میں سخت حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ لاکھوں خاندان خیموں میں رہائش پذیر ہیں جو جنگ اور حالیہ طوفانوں سے شدید متاثر ہو چکے ہیں۔الثوابتہ نے بتایا کہ ہنگامی پناہ گاہوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

عارضی پانی کی فراہمی کے نظام تباہ ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں پانی میں آلودگی پیدا ہوئی اور صحت کے خطرات بڑھ گئے، دس موبائل طبی مراکز متاثر ہوئے اور ضروری طبی سامان بھی ناپید ہو گیا، علاوہ ازیں طبی عملے کے لیے کیمپوں تک پہنچنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پناہ گزین بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں اور سردی، ہوا اور بارش کے خطرات سے محفوظ نہیں اور انسانی بحران کے حل کے لیے فوری مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ رہائش فراہم کی جا سکے اور مزید انسانی نقصان سے بچا جا سکے۔

الثوابتہ نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں کے لیے فوری طور پر 3 لاکھ نئے خیموں کی ضرورت ہے جبکہ بحران کے آغاز سے اب تک صرف 20 ہزار خیمے ہی غزہ پہنچائے جا سکے ہیں۔دو دن سے مسلسل بارش کے پانی نے پناہ گزین کیمپوں کو ڈبو دیا ہے اور گہری موسمی بارش جمعہ کی شام تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

سرد اور کم درجہ حرارت نے کیمپوں میں مقیم لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار خاندان غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں جہاں وہ خراب خیموں میں سردی اور پانی کے سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں جیسا کہ سول ڈیفنس نے پہلے بتایا تھا۔

ادھرغزہ کے سول ڈیفنس نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ غزہ شہر کے شمالی علاقے النصر میں تین منزلہ مکان شدید طوفانی بارشوں اور جاری موسمی طوفان کے باعث زمین بوس ہوگیا جبکہ مختلف علاقوں میں4مخدوش عمارتیں گرگئیں۔

محکمے نے خبردار کیا کہ آباد علاقوں، رہائشی مراکز اور بے گھر خاندانوں کے خیموں میں انسانی صورت حال خطرناک حد تک بگڑ رہی ہے۔سول ڈیفنس نے بتایا کہ گذشتہ چند گھنٹوں میں اسے ڈھائی ہزار سے زائد فوری امدادی کالز موصول ہوئیں جن میں خیموں اور کمزور ڈھانچوں کو بڑے پیمانے پر پہنچنے والے نقصانات کی اطلاع دی گئی۔

اس صورتحال میں مجبور خاندان پناہ کی تلاش میں ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔محکمے نے متنبہ کیا کہ اگر یہی حال رہاتو کمزور و مخدوش عمارتوں کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے جس سے شہریوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ رات اور جمعرات کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں دھاوا بول کر گھروں کی توڑ پھوڑ کی اور کئی فلسطینیوں کو گرفتار کر لیااس دوران رام اللہ کے قریب غیر ملکی یکجہتی کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا۔

نابلس میں جمعرات کی صبح قابض اسرائیلی فوج بھاری فوجی گاڑیوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوئی اس سے قبل صہیونی فوج کی خصوصی ٹیمیں خفیہ طور پر شہر میں گھس آئی تھیں۔سیکورٹی محاصرہ قائم کرنے کے بعد ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد فوج نے شہر سے انخلا شروع کیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی خصوصی یونٹ ”کروم عاشور” محلے میں پہنچی اور اس کے بعد حوارہ فوجی چوکی سے مزید کمک شہر میں داخل کی گئی۔ اسی دوران نابلس کے تاریخی علاقے حارہ القیساریہ میں بھی ایک گھر کو گھیرے میں لیا گیا۔

اسی تناظر میں قابض اسرائیلی فوج نے قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں صیر پر دھاوا بولا جبکہ جنین کے مغرب میں گاؤں العرقہ میں داخل ہو کر ایک گھر کی تلاشی لی۔ طولکرم کیمپ میں صہیونی فوج نے شدید فائرنگ کی۔رام اللہ میں قابض اسرائیلی فوج نے غیر ملکی یکجہتی کارکنوں کو جنوبی المغر کے نزدیک ”منطقہ الخلال” سے گرفتار کیا۔

اریحا میں نوجوان مجاہدین نے شہر کی جنوبی چوکی اور صہیونی بستی الفرد کی جانب دیسی ساختہ بم پھینکا۔ اس کارروائی کے بعد قابض اسرائیلی فوج نے شہر میں گھس کر تمام فوجی چوکیوں کو بند کر دیا اور نگرانی کیمروں کی ریکارڈنگ ضبط کر لی۔

الخلیل میں قابض اسرائیلی فوج نے خربہ قلقس میں چھاپہ مار کر شیخ احمد سلب اور ان کے بیٹے امجد کو گرفتار کیا۔ اس کے علاوہ شہر کے وسط میں واقع عین سارہ علاقے سے نوجوان عزالدین غیث کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔