افغان قیادت کااعتراف،پاکستان کاتدارک کی تحریری ضمانت کامطالبہ

اسلام آباد/نیویارک:پاکستان نے کہا ہے کہ افغان قیادت یا معاشرے کی جانب سے یہ تسلیم کرنا کہ ان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقیناً اس کا خیرمقدم کیا جائے گا تاہم ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم کی دعوت پر حالیہ دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون پر مفصل تبادلہ خیال ہوا۔

ترجمان کے مطابق دورے کے دوران 8 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے جب کہ انڈونیشین صدر نے چیف آف ڈیفنس فورسز سے بھی ملاقات کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی جس میںخطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

ترجمان نے بھارت کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ مئی 2025ء کی جنگ نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی پروفیشنل اور مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستان اور تیونس کے درمیان سیاسی مشاورت کا چوتھا دور 9 دسمبر کو تیونس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سیاسی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، تعلیم اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور او آئی سی چارٹر پر مکمل عمل درآمد اور رابطوں کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ ابھی موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی گئی ہے تو اسے خوش آئند سمجھتے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھیجا گیا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان انتظامیہ پر ہے کہ وہ اسے وصول کرتے ہیں یا نہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر گزشتہ ڈیڑھ برس میں امریکا کے 100 سے زائد قانون سازوں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اور توقع ہے کہ امریکی سینیٹرز کے حالیہ خط پر بھی مناسب فالو اپ کیا گیا ہو گا۔انہوں نے ایفـ16 پروگرام کی اپ گریڈیشن کے لیے امریکا کی جانب سے امداد کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔

ترجمان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات کا جواب دینا پسند نہیں کرتے، انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری و غیر قانونی طور پر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔

ایک کشمیری خاتون کے قید بیٹے کی کہانی کو ”دل توڑ دینے والی” قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

دریں اثنائاقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ طالبان نے کارروائی نہ کی تو پاکستان اپنے تحفظ کیلئے اقدامات کرے گا، افغانستان ایک بار پھردہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے، افغان طالبان کے بعض عناصر دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے افغانستان میںکالعدم ٹی ٹی پی بڑی دہشت گرد تنظیم ہے،افغان طالبان سے متعلق عالمی برادری کے تحفظات درست ثابت ہوئے۔