واشنگٹن : وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی۔
واشنگٹن میں فائرنگ کا واقعہ ایک بڑے عالمی پیٹرن کا حصہ دکھائی دیتا ہے جہاں افغان نڑاد نیٹ ورکس دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں، افغان نیٹ ورکس یورپ اور شمالی امریکا تک پھیل چکے ہیں جو کہ افغانستان کا عدم استحکام اب وہاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ افغان طالبان رجیم صرف افغانستان کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کی سیکورٹی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قریب رحمان اللہ لاکانوال نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا۔ سی این این کے مطابق ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا آیا تھا، اس مشتبہ شخص نے 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کر لی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دی ہیں۔
یورپی یونین انسٹی ٹیوٹ آف سکیورٹیز سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے ارکان کو افغان پاسپورٹ جاری کیے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان رجیم کے دہشت گرد گروہوں سے بڑھتے تعلقات داخلی استحکام اور پڑوسی ممالک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی افغان طالبان رجیم کی دہشتگردوں کیلئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔

