لاہور/ کراچی:وکلاء نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی جبکہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں آصف وحید ایڈووکیٹ نے ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کی جس میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو غیرآئینی قرار دیا جائے اور وفاقی آئینی عدالت بنانے سے روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 70 سال سے تمام آئینی فیصلے سپریم کورٹ کر رہی ہے، ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے ان فیصلوں کا اطلاق وفاقی آئینی عدالت پر نہیں ہوگا، ایسی صورت میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہوگی۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ صدر کا تاحیات استثناء اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، تاحیات استثنا کسی بھی ملک میں نہیں دیا گیا۔مزید کہا گیا کہ ججوں کا زبردستی تبادلہ عدلیہ کی خود مختاری پر حملہ ہے، کسی ترمیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہ کرنے کی شق غیر آئینی قرار دی جائے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے لیے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاؤس میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ موجودہ پارلیمنٹ متنازع ہے اور یہ آئینی ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی اور 26ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس چودھری محمد اقبال نے سماعت کی اور عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔
درخواست گزار حسان لطیف کے وکیل نے بتایا کہ اصل مسودہ لف کرنے اور پٹیشن میں ترمیم کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی تو ایکٹ منظور نہیں ہوا اور نہ ہی ترامیم آئین کا حصہ بنی ہیں، یہ درخواست قبل از وقت دائر کی گئی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئینی ترامیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، قومی اسمبلی سے منظور ترامیم کا مسودہ پٹیشن کے ہمراہ منسلک ہی نہیں ہے لہٰذا درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی جائے۔

