اسلام آباد:حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، صرف وہی افغانی پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہائیوں سے مشکلات میں گھرے افغانستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے اور افغانوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا تشویش ناک ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرائ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، تینوں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے نمائندے اور اعلیٰ حکومتی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے گا۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، وفاقی حکومت صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی، ایک روز قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی جس میں انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔
اجلاس کو افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ 16 اکتوبر 2025ء تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان باشندوں کی واپسی عمل میں لائی جا چکی ہے، یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی، صرف وہی افغانی پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ افغان پناہ گزینوں کی جلد اور باعزت واپسی کے لیے سرحدی ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو پناہ دینا یا انہیں گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہرانا قانوناً جرم ہے، اس حوالے سے نشاندہی کا عمل جاری ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت رویہ اختیار کیا جائے اور عوام کو اس عمل میں شریک کیا جائے۔بریفنگ میں کہا گیا کہ کسی کو بھی افغانیوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
