اسلام آباد/مریدکے/لاہور: احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والے افراد کیخلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا، رات گئے مختلف شہروں سے 39افراد کو گرفتار کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق لاہور، قصور، کامونکی، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ میں کارروائیاں کی گئیں، مزید 87 شرپسندوں کے واٹس ایپ اور فیس بک اکاؤنٹس ٹریس کر لیے گئے۔
ذرائع کے مطابق 200سے زائد شرپسندوں کی فہرست مرتب کی جا چکی ہے، گرفتاریوں کا عمل مکمل کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملوث افراد کے خلاف PCCIA کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔
ادھرمریدکے میں پر تشدد احتجاج میں ملوث مفرور ملزمان کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے۔پولیس کے مطابق متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی ۔ ہجوم نے اہلکاروں پر پتھرا ئوکیا۔ کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کیے ۔
دوسری جانب پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔مریدکے میں پرتشدد احتجاج کے دوران دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہوگئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے کیونکہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے۔سیکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، حکام نے دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی ہے۔
پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں۔