Brain

دماغ عمر کے ساتھ کمزور کیوں ہوتا ہے؟ سائنسی وجوہات

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کی کارکردگی میں کمی آنا ایک فطری عمل ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کے پیچھے کئی حیاتیاتی اور کیمیائی عوامل ہوتے ہیں جو دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

. نیورونز کی کمی اور سکڑاؤ

دماغ میں اربوں اعصابی خلیے (نیورونز) موجود ہوتے ہیں جو یادداشت، توجہ اور سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بڑھاپے میں یہ نیورونز سکڑنے لگتے ہیں اور کچھ ختم بھی ہو جاتے ہیں، جس سے یادداشت کمزور، سوچنے کی رفتار سست اور نئی چیزیں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔

. کیمیائی پیغامات کی کمی

دماغ کے اندر سگنلز پہنچانے والے کیمیکلز کو نیورو ٹرانسمیٹرز کہا جاتا ہے، جیسے ڈوپامین، سیروٹونن اور ایسیٹائل کولین۔ عمر کے ساتھ ان کی پیداوار کم ہو جاتی ہے جس سے یادداشت، توجہ اور موڈ متاثر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہی عمل الزائمر جیسی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

. خون کی روانی میں کمی

دماغ کو مسلسل آکسیجن اور غذائی اجزاء چاہیے ہوتے ہیں۔ بڑھاپے میں خون کی نالیاں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں جس سے دماغ کو کم توانائی ملتی ہے۔ اس کمی کی وجہ سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت کمزور پڑتی ہے۔

 آکسیڈیٹو اسٹریس اور نقصان دہ ذرات

عمر کے ساتھ جسم میں “فری ریڈیکلز” بڑھ جاتے ہیں جو خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چونکہ دماغ زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، اس لیے یہ نقصان کا زیادہ شکار ہوتا ہے اور نیورونز تیزی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

. نیورو پلاسٹیسٹی کی کمی

جوانی میں دماغ لچکدار (پلاسٹک) ہوتا ہے، یعنی نئے روابط بنا کر سیکھنے اور ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بڑھاپے میں یہ صلاحیت کم ہو جاتی ہے، اسی لیے نئی زبان یا نئی مہارت سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

پروٹینز اور زہریلے مادوں کا جمع ہونا

الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں میں دماغ کے اندر نقصان دہ پروٹین (β-amyloid plaques اور tau tangles) جمع ہونے لگتے ہیں جو اعصابی سگنلز کو روک دیتے ہیں اور دماغی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔

ہارمونی تبدیلیاں

عمر کے ساتھ ہارمونز مثلاً ٹیسٹوسٹیرون، ایسٹروجن اور گروتھ ہارمون کم ہو جاتے ہیں۔ یہ ہارمون دماغی صحت کے لیے اہم ہیں اور ان کی کمی یادداشت اور دماغی توازن پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔