پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت 2.41ارب ڈالر تک پہنچ گئی

مالی سال 2024-25ء میں پاکستان کی وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ساتھ افغانستان اور آذربائیجان کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو بڑھ کر 2.41 ارب ڈالر کی بلند سطح تک پہنچ گئی ہے۔دستاویزات کے مطابق گزشتہ مالی سال 2023-24ء میں یہ حجم 1.92 ارب ڈالر تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں معاشی روابط ایک مرتبہ پھر تیزی پکڑ رہے ہیں اور پاکستان کی برآمدات اور درآمدات میں نئی جان پڑ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025ء میں پاکستان کی ان ممالک کو برآمدات بڑھ کر 1.77ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں جبکہ ان ممالک سے درآمدات 641ملین ڈالر رہیں۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں یہ اضافہ واضح ہے، جب برآمدات 1.34ارب ڈالر اور درآمدات 581ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔افغانستان بدستور پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جہاں برآمدات بڑھ کر 1.39ارب ڈالر جبکہ درآمدات 612.5ملین ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔

قازقستان نے بھی اہم شراکت دار کے طور پر اپنی جگہ بنائی ہے، جہاں پاکستان کی برآمدات 250.8ملین ڈالر تک بڑھ گئی ہیں۔ازبکستان کو بھیجے جانے والی پاکستانی برآمدات 91.4ملین ڈالر رہیں جبکہ وہاں سے درآمدات 20.3ملین ڈالر تک محدود رہیں۔ دیگر ممالک بشمول کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور آذربائیجان کے ساتھ تجارت کا حجم نسبتا کم رہا تاہم یہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔علاقائی تجارتی منظرنامہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک میں پاکستان کے لیے وسیع مواقع ابھی بھی بڑی حد تک غیر استعمال شدہ ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق صرف مالی سال 2024ء میں وسطی ایشیائی ریاستوں نے دنیا بھر کے ساتھ 318.01ارب ڈالر کی تجارت کی، تاہم پاکستان کا حصہ اس میں ابھی بھی 0.5ارب ڈالر سے کم ہے۔مالی سال 2025ء میں پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ 410ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی، جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ خطے کے ممالک بتدریج پاکستان کی راہداریوں پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔