باجوڑ ، پاک فوج نے بروقت ایکشن لیتے ہوئے معصوم بچوں کی جانیں بچالیں

باجوڑ میں بارودی مواد کا دھماکا ہوا جب کہ پاک فوج نے بروقت ایکشن لیتے ہوئے معصوم بچوں کی جانیں بچالیں۔باجوڑ کے علاقے لغڑئی میں فتنہ الخوارج کا چھوڑا ہوا بارودی مواد پھٹنے سے 3 بچے شہید اور 5 زخمی ہوگئے، بارودی مواد پھٹنے کا افسوسناک واقعہ27 ستمبر کو پیش آیا۔

بچے فتنہ الخوارج کے چھوڑے گئے مواد سے کھیل رہے تھے کہ بارودی مواد پھٹ گیا، بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے زخمی بچوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا۔زخمی بچوں کا علاج پاک فوج کے ماہر ڈاکٹرز کے زیر نگرانی سی ایم ایچ پشاور میں جاری ہے، پولیس اور متعلقہ اداروں نے جائے وقوع کا محاصرہ کر کے شواہد اکٹھے کر لیے۔یہ سانحہ ثبوت ہے کہ فتنہ الخوارج نے علاقے میں کس طرح خطرناک بارودی جال بچھا رکھا ہے، فتنہ الخوارج ماضی میں بھی مساجد اور گھروں کو ڈھال بنا کر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

وادی تیراہ میں بھی فتنہ الخوارج کے ذخیرہ شدہ باردوی مواد پھٹنے سے کئی معصوم شہری شہید اور 14 دہشتگرد ہلاک ہوئے تھے، دھماکے کا یہ افسوسناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ خوارج شہری آبادیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مقامی آبادی کے تعاون سے پاک فوج باجوڑ کے علاقوں کو بارودی مواد سے صاف کرنے کے لیے پر عزم ہے، عوام کے تعاون سے سیکورٹی فورسز اور متعلقہ ادارے باجوڑ کو فتنہ الخوارج کے خطرات سے جلد مکمل پاک کریں گے۔

ادھرداعش خراسان کا کمانڈر محمد احسانی عرف انوار افغانستان کے علاقے مزار شریف میں مارا گیا۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک کمانڈر احسانی 2022ء کے پشاور کوچہ رسالدار دھماکے کا مرکزی سہولت کار تھا،احسانی تاجک خودکش بمباروں کو پاکستان لانے اور تربیت دینے کا ذمہ دار تھا۔یاد رہے کہ کوچہ رسالدار دھماکے میں 67 افراد شہید ہوئے تھے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) بنوںسلیم عباس کلاچی نے دہشت گردوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے جو کرنا تھا کر لیا، اب تک بنوں پولیس دفاع کر رہی تھی، آج سے بنوں پولیس میدان میں ہے اور اب طالبان آگے اور پولیس ان کے پیچھے ہوگی۔اپنے آڈیو پیغام میں ڈی پی او بنوں نے ایس ایچ اوز اور چوکی انچارجوں کو انتہائی اہم ہدایات جاری کر کے ان کا حوصلہ بڑھایا۔انھوں نے ایس ایچ اوز اور چوکی انچارجوں کیلئے خصوصی پیغام میں کہا کہ جو(اہلکار )ساتھ ہے وہ ٹھہرے، اور جس نے ساتھ نہیں دینا وہ چھٹی لے اور گھر چلاجائے۔