چاغی (بلوچستان) میں ہتھیار ڈالنے والے فتنة الہندوستان کے دہشتگرد جہانزیب کے اعترافی بیان میں ہوش رْبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔سکیورٹی فورسز نے چاغی (بلوچستان) میں فتنةالہندوستان کے دہشتگروں کیخلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ کارروائی کے دوران 2 دہشتگرد جہنم واصل جب کہ دہشتگرد جہانزیب نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
واضح رہے کہ دہشتگرد بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد جہانزیب نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ میرا اصلی نام جہانزیب علی جب کہ تنظیمی نام علی جان ہے۔ میں دہشت گرد زبیر احمد کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا اور گزشتہ 2 سال سے تنظیم کے ساتھ ہوں، جہاں زبیر(دہشتگرد) تخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا۔
دہشت گرد جہانزیب کے مطابق 23 / 24 ستمبر کی شب سکیورٹی فورسز نے گھر کو گھیرے میں لے کر ہمیں ہتھیار ڈالنے کا کہا۔ دہشت گرد نثار اور زبیر نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کردی۔ زبیر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کوگولی مار لی جب کہ نثار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔دہشت گرد نے بتایا کہ میں نے اپنے ہتھیار رکھ دیے اور سیکورٹی فورسز نے مجھے زندہ گرفتار کرلیا۔ میرے قریبی ساتھیوں کے مرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ مسئلے کا حل لڑائی جھگڑے میں نہیں ہے۔
ہمارے معاشرے میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کا کردار گمراہ کن رہا ہے۔ یہ تنظیمیں نوجوانوں کو لڑانے کا باعث بن رہی ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنة الہندوستان کے دہشت گرد بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔