گردشی قرضے میں ریکارڈ اضافہ پی ٹی آ ئی حکومت میں ہوا، اویس لغاری

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ گردشی قرضے پاکستان کے لیے وبال جان ہیں ہماری کوششوں سے گردشی قرضہ چھ سال میں لازمی طور پر ختم ہوجائے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ گردشی قرضے پاکستان کے لیے وبال جان ہیں ہم نے گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کیں، گردشی قرضہ چھ سال سے قبل بھی ختم ہوسکتا ہے مگر یہ چھ سال میں لازمی طور پر ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں گردشی قرضے میں ریکارڈ اضافہ ہوا اس کے برعکس ہم نے گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کیں، ہماری اپنی کارکردگی کے ذریعے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں واضح کمی لائے ہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2018ء میں گردشی قرضہ 11 سو ارب روپے تھا اور 2021ء تک اس میں 11 سو ارب روپے کا مزید اضافہ ہوا۔

جب ہم نے حکومت سنبھالی یہ 24 سوارب روپے ہو گیا تھا، ہم نے ایک سال میں 8 سوارب روپے کی کمی کی، کمی کے اندر 242 ارب روپے پاور ڈویژن کی محنت سے ڈسکوز کے نظام میں بہتری کے شامل ہیں،175 ارب روپے کی کمی مائیکرو اکنامک صورتحال میں بہتری کی وجہ سے آئی، گردشی قرضوں کے 363 ارب روپے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرکے کم کیے گئے، جون 2025ء میں گردشی قرضہ 1614 ارب روپے رہ گیا ہے۔

اویس لغاری نے بتایا کہ مجموعی طور پر گردشی قرض میں سے 800 ارب کا حجم ہم نے بغیر کسی قرض لیے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ختم کیا اور اسے کم کرتے ہوئے 1200 ارب پر لے آ ئے ہیں، اب ہم سستے قرضے لے کر اس 1200 ارب کو بھی ادا کررہے ہیں، گردشی قرضہ آٹھ تا دس سال میں ختم ہوتا اور عوام پر بوجھ پڑتا مگر ہم نے وہ کام کیا کہ عوام پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا اور گردشی قرضہ چھ سال میں ختم ہوجائے گا۔

اویس لغاری نے کہا کہ پاور ڈویژن کی محنت سے چوری میں کمی اور ریکوری میں بہتری آئی، 2042 کروڑ روپے صرف ترسیلی نقصانات اور چوری کم کرنے سے بچائے گئے، ریکوری میں بہتری اور مالیاتی نظم و ضبط سے گردشی قرضے پر قابو پایا گیا، بینکوں کیساتھ خصوصی معاہدے کر کے 1725 ارب روپے کے قرض پر سود کم کروایا گیا، پہلے گردشی قرضے پر 2.5 فیصد سے 4 فیصد اضافی سود بھرنا پڑتا تھا، اب نئے معاہدے سے سود کی شرح کم ہو گئی ہے اور صارفین کا بوجھ بھی کم ہوا ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرضے پر 23 پیسے فی یونٹ کا بوجھ صارفین ادا کر رہے تھے، اگر پرانا نظام رہتا تو یہ بوجھ کئی سالوں تک ختم نہ ہوتا، چوری پر قابو، بہتر ریکوری اور بینکنگ اصلاحات سے گردشی قرضے پر قابو پایا، اسلامک بینکنگ کے ذریعے ٹرانزیکشنز کر کے بینکنگ سیکٹر کو بھی ساتھ لیا گیا، بینکنگ معاہدے خوش دلی سے ہوئے، کوئی زبردستی یا دباؤ نہیں ڈالا گیا اسے یہ پاکستان کے مالیاتی نظام میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔