غزہ جنگ بند،اسرائیلی یرغمالی فوری رہا،فلسطینی ریاست میں حماس قبول نہیں،امریکی صدر

نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرادیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قراردیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔

انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔

امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار”امن کے معقول مواقع”ضائع کردیے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔

امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی پاک بھارت سمیت دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔ ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جب جنگیں نہ رکوا سکے تو اقوامِ متحدہ( یو این) کا کیا فائدہ؟اْنہوں نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کا کام تھا مگر افسوس ہے کہ مجھے یہ کرنا پڑا، یو این نے جنگیں رکوانے کے لیے کچھ نہیں کیا، وہ اپنے خطاب کے دوران مودی سرکار پر بھی برس پڑے اور بھارتی رویے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کئی ممالک نے تو اقوام متحدہ کے رہنماؤں کے فون تک نہیں اٹھائے، جب جنگیں نہ رکوا سکے تو یو این کا کیا فائدہ؟ کھوکھلے الفاظ جنگیں نہیں روکتے، دنیا میں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ کو نوبیل انعام دیا جانا چاہیے۔

اْن کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل ہم دْنیا کے لیے مذاق بن چکے تھے لیکن آج سعودی عرب، قطر اور یو اے ای امریکا کے قریب آ گئے ہیں، امریکہ میں مہنگائی کم اور سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امریکا کی معیشت مضبوط اور ہماری سرحدیں محفوظ ہیں۔

اْن کا کہنا تھا کہ ہمارے بمبار نے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو مٹا دیا، ہم نے وہ کیا کہ جس کی لوگ سالوں سے خواہش کررہے تھے۔امریکی صدر نے تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے ذمہ دار چین اور بھارت ہیں، حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری روکنا ہوگی، ورنہ یہ دْنیا کو تباہ کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ لندن نہیں جانا چاہتا، وہاں کے میئر ٹھیک نہیں، وہ اب وہاں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کسی انعام نہیں، دنیا میں امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں، موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے، کاربن اخراج جیسی باتیں بکواس ہیں۔