سینئر ترین ججوں کے اعتراض کے باوجود فل کورٹ اجلاس، سپریم کورٹ رولز منظور

اسلام آباد:عدالتِ عظمیٰ کے 156واں فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025ء کی منظوری دے دی گئی جبکہ 4ججوں نے رولز منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
رجسٹرار آفس سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کا 156واں فل کورٹ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کی،عدالتِ عظمیٰ کے معزز ججز فل کورٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ فل کورٹ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد سپریم کورٹ رولز 2025 کو قابل ترمیم دستاویز قرار دیا اور متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے 4 ججز نے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے مشترکہ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے۔ ہماری رائے میں رولز غیر قانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔
دریں اثناء چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام میں اصلاحات اور ڈیجیٹل اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا ، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جا رہا ہے۔وہ سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے مگر ہم اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں۔ پہلے آئے کیسز کو پہلے دیکھ رہے ہیں، ہم یہ نہیں کریں گے سب سے نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپر لے آئیں۔