جاپان پر فتح کے 80 سال مکمل ہونے پر تقریب اور جدید چینی اسلحے کی نمائش

جاپان پر فتح اور چینی عوام کی ناقابل شکست مزاحمت کے 80 سال مکمل ہونے پر چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ عظیم الشان تقریب نے چین کو ایک نئی ابھرتی سپرپاور کے طور پر پیش کیا ہے۔
اس تقریب کو جہاں ایک طرف چینی عوام کی بہادری کی یاد کے طور پر پیش کیا جارہا ہے وہیں اسے چین کے جدید اسلحے کی نمائش کا اہم موقع بھی قرار دیا جارہا ہے۔
دنیا بھر کے دو درجن سے زائد ممالک کے سربراہان کو مدعو کرنے کے باعث اس تقریب کو غیرمعمولی پذیرائی مل رہی ہے جبکہ بالخصوص امریکا و مغرب مخالف قیادتیں بھی تقریب میں مدعو تھیں۔

تقریب کا آغاز چینی صدر شی جن پنگ کی آمد سے ہوا، جنہوں نے عالمی رہنماؤں کو خوش آمدید کہا اور وزیراعظم شہباز شریف کا پرتپاک استقبال کیا۔ صدر شی جن پنگ جو کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سیکریٹری، صدرِ مملکت اور سنٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، نے تقریب میں شرکت کی اور چانگ آن ایونیو پر موجود فوجی دستوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر 45 سے زائد فارمیشنز اور یونٹس نے صدرِ مملکت کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور مکمل تیاری کے ساتھ پریڈ میں حصہ لیا۔

پریڈ میں چین کے جدید ترین ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا شاندار مارچ پاسٹ، ہائپر سونک میزائلوں سمیت جدید اسلحہ کی نمائش کی گئی۔ چین کا قومی ترانہ فوجی دھنوں پر بیجنگ کی فضاؤں میں بجتا رہا۔ چین کے قومی پرچم بردار ہیلی کاپٹرز اور جدید ترین لڑاکا طیاروں نے چینی صدر کو سلامی پیش کی۔ صدر شی جن پنگ نے تیان آن من اسٹیج کے مرکزی مقام پر پہنچ کر قوم سے ایک اہم خطاب بھی کیا، جس میں انہوں نے جنگ کے ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا اور عالمی امن و ترقی کے لیے چین کے عزم کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی قوم نے عظیم قربانیاں دے کر فتح حاصل کی، اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے امن کے تحفظ کے لیے کام کریں۔
پریڈ میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت 26 عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اس تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ چینی صدر نے پریڈ میں عالمی رہنماؤں کی شرکت پر خوش آمدید کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی عوام امن کے لیے پرعزم ہیں، چین جتنا بھی مضبوط ہوجائے توسیع پسندانہ عزائم نہیں رکھے گا۔

تقریب کے دوران 80 توپوں کی سلامی دی گئی جو اس تاریخی فتح کی 80ویں سالگرہ کی علامت تھی۔ اس قومی تقریب کو چین بھر میں براہِ راست نشر کیا گیا اور اسے ملکی تاریخ کے ایک اہم لمحے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔