لاہور/اسلام آباد/تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، ان کا طیارہ لاہور ایئرپورٹ پر اترا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ لاہور پہنچے جہاں صدر مسلم لیگ ن نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کو لاہور ایئرپورٹ پر بچوں نے گلدستے پیش کیے جس پر ایرانی صدر نے بچوں سے اظہار شفقت کیا اور پرتپاک استقبال پر صدر مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔
ایرانی صدر کے استقبال کے لیے ریڈ کارپٹ بھی بچھایا گیا تھا۔ایرانی صدر کے ساتھ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت کئی وزرا اور اعلیٰ حکام کا وفد بھی آیا ہے۔ ایرانی صدر مسعودپز شکیان نے لاہور ایئرپورٹ لاؤنج پر محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف سے رسمی ملاقات بھی کی جس کے بعدایرانی صدر نے شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور دیگر وزرا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ایرانی صدر نے مزار اقبال پر فاتحہ پڑھی، پھول رکھے اور کتاب میں تاثرات قلم بند کیے۔ بعدازاں ایرانی صدراسلام آباد پہنچے جہاں نور خان ایئر بیس پر اترنے کے بعد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ودیگر نے ان کا پرتباک استقبال کیا۔
پاک فضائیہ کے جوانوں نے مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی جبکہ انہیں21توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔معزز مہمان آج صدر، وزیر اعظم سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے، وفاقی دارالحکومت کو خیر مقدمی بینرز اور دونوں ملکوں کے پرچموں سے سجا دیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے اعزاز میں پرتکلف ضیافت بھی دی جائے گی۔
قبل ازیں پاکستان روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئیایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی، اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک پہنچے، پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، اسی مقصد کے لئے دورہ کر رہا ہوں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مسعود پزشکیان نے کہا کہ دورے کے دوران سرحدی سلامتی، علاقائی امن کے امور زیرِ بحث آئیں گے، سرحدی منڈیاں اور رابطے باہمی تعاون کی نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔ایرانی صدر نے کہا کہ وہ پاکستان اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں فعال شرکت کے خواہاں ہیں جس سے ایران کو یورپ سے جوڑنے کا موقع مل سکتا ہے۔