اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ حکومت ایسے لوگوں کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر فراہم کرے گی جو بیروزگار ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں الیکٹرک بائیکس، رکشہ و لوڈر کے حصول میں حکومتی معاونت کاجائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی سے ایندھن کی مد میں اربوں ڈالر زر مبادلہ کی بچت ہوگی اورماحولیاتی تحفظ میں معاونت اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ الیکٹرک وہیکل کی عام آدمی تک رسائی کیلئے حکومتی اقدامات کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے اور وفاقی حکومت بشمول وفاقی بورڈ، ملک بھرکے بورڈز کے ٹاپرزکو الیکٹرک بائیک فراہم کرے گی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ الیکٹرک وہیکلز کی تیاری، مینٹی ننس کیلئے مکمل ایکوسسٹم تشکیل دینے کے اقدامات کیے جائیں اور الیکٹرک وہیکلز کی تقسیم اور معاونت کے طریقہ کار کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کرائی جائے۔
وزیر اعظم نے حکم دیا کہ معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جائے، الیکٹرک وہیکل کے حصول میں حکومتی معاونت کی اسکیم بارے عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔
قبل ازیں، اجلاس کو ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کے حوالے سے صنعت کی موجودہ صورتحال اور عام آدمی کی ان تک رسائی کیلئے حکومتی معاونت کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت الیکٹرک بائیکس، رکشہ اور لوڈر کے کم لاگت اور آسان شرائط پر قرض کے ذریعے حصول میں معاونت کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
ایک لاکھ سے زائد الیکٹرک بائیکس اور تین ہزار سے زائد رکشے و لوڈرز کے آسان شرائط و کم لاگت حصول میں عوام کو حکومتی معاونت فراہم کی جائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اس اسکیم کے تحت فیڈرل بورڈ سمیت ملک بھر کے تعلیمی بورڈز میں انٹرمیڈیٹ سطح پر اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلبا و طالبات کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس اسکیم میں خواتین کا 25فیصد خصوصی کوٹہ رکھا گیا ہے جبکہ آبادی کے تناسب سے باقی صوبوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے بلوچستان کا کوٹہ 10 فیصد تک بڑھانے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس اسکیم کی بدولت ملک میں بیٹری بنانے والی 4 نئی کمپنیاں اپنے آپریشن کا آغاز کر رہی ہیں جس سے پاکستان میں نئے کاروباری مواقع اور روزگار ملے گا۔وزیرِ اعظم نے ان تجاویز پر مبنی اسکیم کے جلد اجرا کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان کے شپنگ سیکٹر اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پاکستان کے شپنگ سیکٹر میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے پلان مرتب کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن کو کارپوریٹ خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان افغانستان ازبکستان ریلوے لائن سے خطے میں تجارت کے نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے جس کے تحت وسطی ایشیا سے تجارتی سامان کی پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے دنیا بھر میں آمدورفت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ریلوے اور شپنگ شعبے کی بہتری کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے فریٹ کی مد میں خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت کے لیے بحری بیڑے میں جہازوں کی تعداد میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔وزیرِ اعظم نے وزارت سمندری امور اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو شعبے کی ازسرنو اصلاحات اور پائیدار بزنس ماڈل پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔