معیشت مستحکم، عالمی اعتماد بحال، ریٹنگ میں بہتری کی امید ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اصلاحات، نجکاری، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور گورننس کی بہتری کے ایجنڈے پر بھرپور عمل کر رہا ہے۔ امید ہے کہ یہ اقدامات عالمی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری کا باعث بنیں گے، جس سے ملک کی بین الاقوامی مالیاتی رسائی مزید مستحکم ہوگی۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیٰز کے ساتھ ایک اہم ورچوئل اجلاس میں ملکی معاشی پالیسیوں، اصلاحاتی اقدامات اور ترقیاتی اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، گورنر اسٹیٹ بینک، وزارتِ خزانہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
وزیر خزانہ نے موڈیٰز ٹیم کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حالیہ ریویو کی کامیاب تکمیل، دوسری قسط کی وصولی اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ حکومت کی کوشش ہے زیادہ سے زیادہ طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور لیکجز بند کی جائیں، رواں سال دو ٹریلین روپے کی آمدن میں اضافہ حکومت کی خودمختار کوششوں کا نتیجہ ہے، آئندہ دو برس میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13 سے 13.5 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ بجٹ میں سخت مالیاتی اقدامات، تجارتی و ٹیرف اصلاحات، برآمدات پر مبنی ترقی کی پالیسی اور حکومتی کفایت شعاری جیسے فیصلے معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکا کے ساتھ ترجیحی ٹیرف کی بات چیت میں بھی پیش رفت کو سراہا گیا۔
وزیر خزانہ نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی منڈیوں سے دوبارہ روابط استوار کیے ہیں، جن میں مشرقِ وسطیٰ سے ایک ارب ڈالر کا کمرشل فنانسنگ معاہدہ، پانڈا بانڈ کا اجرا، اور مستقبل میں یوروبانڈ سمیت دیگر بین الاقوامی مارکیٹس تک رسائی کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے مہنگائی میں نمایاں کمی، پالیسی ریٹ میں کمی، روپے کی قدر میں استحکام، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ترسیلات زر میں اضافہ، اور جون 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر کے 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر جانے جیسے مثبت اشاریے پیش کیے۔ ٹیکس نظام میں بہتری کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات، نظام کی ڈیجیٹلائزیشن، اور سخت نگرانی کے ذریعے لیکجز روکنے کے لیے نمایاں اقدامات کیے ہیں، اور وزیراعظم ذاتی طور پر ان اصلاحات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
رواں مالی سال میں دو ٹریلین روپے کی اضافی آمدن اس پالیسی کا عملی ثبوت ہے۔ حکومت کا ہدف آئندہ دو برسوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 سے 13.5 فیصد تک لے جانا ہے۔ موڈیٰز ٹیم کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ پاکستان اصلاحات، نجکاری، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور گورننس کی بہتری کے ایجنڈے پر بھرپور عمل کر رہا ہے۔اجلاس کے اختتام پر وزیر خزانہ نے عالمی اداروں کو پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی بحالی، پائیدار ترقی اور اصلاحات کے تسلسل کی یقین دہانی کراتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ اقدامات عالمی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری کا باعث بنیں گے، جس سے ملک کی بین الاقوامی مالیاتی رسائی مزید مستحکم ہوگی۔