مخالف فورسز دمشق حکومت کے ساتھ مفاہمت کریں، شام کی تعمیرِ نو کیلئے پُرعزم ہیں، امریکا

امریکی نمائندہ برائے امورِ شام تھامس بَرّاک نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے لیے دمشق حکومت کے ساتھ مفاہمت ہی واحد راستہ ہے۔
انھوں نے  شام سے متعلق “امریکی  ترکی” تعلقات کے فروغ اور شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے حوالے سے ایک بریفنگ میں کہا “ہم ایک متحد شام چاہتے ہیں اور ایسا آئین جس میں سب کی نمائندگی کرنے والا پارلیمان ہو۔”
بَرّاک نے کہا کہ شام کو تیزی سے تعمیرِ نو کے لیے وسائل درکار ہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب دنیا اس کی مدد کرے۔
انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “صدر کی سوچ یہ ہے کہ شام کو ایک موقع دیا جائے۔”
انھوں نے مزید کہا کہ شام پر سے پابندیاں ہٹانا عوام کے لیے امید کی کرن بنے گا۔
بَرّاک نے واضح کیا “ہم نہ تو کوئی علوی ریاست چاہتے ہیں، نہ دروزی، اور نہ ڈی ایس ایف کے لیے کوئی علیحدہ وجود۔ ہم صرف ایک متحد شام چاہتے ہیں۔”
اسی تناظر میں انھوں نے پھر کہا کہ ایس ڈی ایف کے لیے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ دمشق کا رُخ کرے۔

حکومت نے پیٹرول 6 اور ڈیزل 11 روپے مہنگا کردیا

ان بیانات کے ساتھ ساتھ شامی وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ “شام میں ہتھیار اٹھانے کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے۔” انھوں نے مزید کہا کہ شام آہستہ آہستہ عرب اور عالمی حلقوں میں اپنا فطری مقام بحال کر رہا ہے۔
انہوں نے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بعض کوششوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارے داخلی امور میں کسی کو مداخلت کا اختیار نہیں۔”
یاد رہے کہ بَرّاک نے گزشتہ بدھ کو بھی کہا تھا کہ ایس ڈی ایف کو جلدی سمجھ لینا چاہیے کہ شام ایک واحد ریاست ہے۔ انھوں نے ایس ڈی ایف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا “مذاکرات کا راستہ دمشق کی طرف جاتا ہے۔”
براک کے مطابق حکومتِ دمشق نے ایس ڈی ایف کو اپنے اداروں میں شامل کرنے میں کافی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے۔