دروز کے دفاع کی آڑ میں اسرائیلی فوج کے شام پر حملے

اسرائیل نے شام کے علاقے السویدا میں حکومتی افواج کو نشانہ بناتے ہوئے نئی کارروائیاں کی ہیں جہاں اس نے شامی فوج  کے ٹینکوں کو تباہ کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے شام میں دروز کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے خلاف بھی خبردار کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ سیاسی سطح پر ہدایات کے بعد اس نے جنوبی شام کے علاقے السویدا میں شامی حکومت کی فوجی گاڑیوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ فوج صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے اور دفاعی طور پر اور مختلف منظرناموں سے نمٹنے کے لیے چوکس ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے فوج کو السویدا شہر میں تعینات شامی حکومت کی افواج پر فوری حملہ کرنے کی ہدایت کی۔
نیتن یاہو اور کاٹز نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم نے اسرائیلی دفاعی فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ شام کے السویدا علاقے میں داخل ہونے والی حکومت کی افواج اور ان کے ہتھیاروں پر فوری حملہ کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل شام میں دروز کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ اسرائیل میں ہمارے دروز شہریوں کے ساتھ گہرے برادرانہ اتحاد کی بنیاد پر ہے۔
نیتن یاہو اور کاٹز نے کہا کہ ہم شامی حکومت کو دروز کو نشانہ بنانے سے روکنے اور اپنی سرحد سے متصل علاقے کی غیر فوجی حیثیت کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

آئی ایم ایف چینی پر سبسڈی سے ناراض،قرض پروگرام متاثرہونیکا خدشہ

شام کے وزیر دفاع مرھف ابو قصرہ نے منگل کو السویدا میں فائر بندی پر اتفاق کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ فوج السویدا میں قانون سے بھاگنے والوں کی طرف سے کسی بھی حملے سے نمٹے گی۔ العربیہ کے نمائندے نے بتایا کہ شامی فوج نے بھاری مشینری ہٹانا اور علاقے میں اپنی افواج کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔
ابو قصرہ نے سانا کے ذریعے نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ السویدا شہر کے اندر کام کرنے والی تمام یونٹوں کی جانب سے ہم مکمل فائر بندی کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ اعلان ہم شہر کے بزرگوں اور معززین کے ساتھ معاہدے کے بعد کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو دنوں میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد دروز اکثریتی شہر السویدا میں شامی افواج داخل ہوئیں ۔ یہ پہلی بار ہے جب دسمبر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے صدر احمد الشرع کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد حکومتی افواج شہر میں تعینات ہوئی ہیں۔
دروز کی روحانی قیادت نے بیانات میں جنگجوؤں کو اپنے ہتھیار ڈالنے اور شامی فوج کے خلاف مزاحمت نہ کرنے کی تاکید کی تھی۔
واضح رہے کہ دروز قیادت میں ممتاز دروز شیخ حکمت الھجری نے پہلے حکومتی افواج کے داخلے کا خیرمقدم کیا تھا۔ لیکن انہوں نے جلد ہی اپنا موقف تبدیل کر لیا اور تمام دستیاب ذرائع سے اس وحشیانہ مہم کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔