غزہ کے سمندر تک فلسطینیوں کی رسائی بند،حملوں میں 100شہید

غزہ :اسرائیل نے غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کیلئے سمندر تک رسائی بھی بند کردی۔اماراتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بھوک و افلاس کا شکار فلسطینیوں کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی عائد کردی ہے اور اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے لیے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے۔ اماراتی اخبار کے مطابق سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں تک تباہ کردیں اور اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ کرچکا ہے جب کہ اسرائیلی فوج اب تک 210 فلسطینی ماہی گیروں کو بھی شہید کرچکی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ماہی گیری ہزاروں فلسطینیوں کا واحد روزگار ہے اور فلسطینیوں کا شکوہ ہے کہ وہ سمندر کے بغیر بھوک سے مرجائیں گے ۔ سمندر ہمارا واحد سہارا تھا، وہ بھی چھین لیا گیا ہے۔

دوسری جانب غزہ کی پٹی میں صہیونی فوج کے مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، فضائی حملوں میں 100فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔ اسرائیلی دہشت گردی میں خان یونس اور رفح اور مشرقی جانب التفاح اور الشجاعیہ کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔شہداءمیں امدادی سامان کے متلاشی فلسطینی بھی شامل ہیں ، حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل پانی کو ہتھیار بنا کر غزہ میں پیاسا مار رہا ہے اور اسرائیل یہ کام باقاعدہ پالیسی کے تحت کر رہا ہے۔حماس نے خبردار کیا کہ پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے، مسلسل بمباری اور کنوں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہوگیا ہے۔