غزہ /واشنگٹن:دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے اپنی شرائط منوانے کیلئے تازہ دم فوجی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں جنہوں نے اپنی درندگی کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ کو خون میں نہلا دیا۔ تازہ حملوں میں مزید 105 فلسطینی شہید اور 530 شدید زخمی ہوگئے۔ فلسطین کی وزارت صحت نے یہ اندوہناک اعدادوشمار بدھ کے روز جاری کیے۔ شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے شاتی کیمپ میں حملے میں 8 افراد شہید ہوگئے، دیر البلح میں ایک گھر پر بمباری سے 2 افراد اور خان یونس میں خیموں پر ڈرون حملے میں مزید 2 افراد شہید ہوئے۔
غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفاءایک بڑے انسانی المیے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایندھن کے مکمل خاتمے کے باعث نہ صرف یہ کہ ہسپتال کی سرگرمیاں رک چکی ہیں بلکہ سیکڑوں مریضوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔غزہ میں الشفاءطبی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے بدھ کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں شدید الفاظ میں خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر ایندھن نہ پہنچایا گیا تو آئندہ تین گھنٹوں میں تمام ہسپتال، بشمول الشفاءہسپتال مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔
دوسری جانب صہیونی وزیر اعظم کی فرعونیت برقرار ہے ،امریکی صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاﺅ س میں دوخفیہ ملاقاتوں کے باوجو د غزہ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت اور اعلان نہ ہوسکا، صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاو¿س میں 2 روز میں دوسری ملاقات ہوئی تاہم بات چیت کا اعلامیہ جاری نہ کیا جاسکا۔امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات90 منٹ تک جاری رہی۔نیتن یاہو نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم ایک لمحے کے لیے بھی کوششوں کو ترک نہیں کر رہے اور یہ ہماری فوجی دباو¿ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے تین بنیادی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کا خاتمہ اور غزہ کو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بننے دینا شامل ہے۔