اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ، امریکی ایلچی جلد قطر روانہ ہوں گے

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی “اولین ترجیح” غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور حماس کی تحویل میں موجود قیدیوں کی رہائی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولائن لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف رواں ہفتے قطر روانہ ہوں گے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے کہاکہ “میں تصدیق کرتی ہوں کہ ایلچی اسٹیو وِٹکوف اس ہفتے دوحہ جائیں گے، جہاں وہ مذاکرات میں شریک رہیں گے”۔
کارولائن لیویٹ کے مطابق “صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ اس وقت اس بات پر مرکوز ہے کہ حماس سے جنگ بندی پر رضامندی حاصل کی جائے”۔
ادھر فلسطینی ذرائع نے پیر کے روز رائیٹرز کو بتایا کہ “اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی آزادانہ اور محفوظ رسائی سے انکار، قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے”۔
اسی تناظر میں، اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی تنظیم نے پیر کو نیتن یاھو اور ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں موجود تمام قیدیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک “جامع اور مکمل” معاہدہ کریں۔

برکس اجلاس میں بھی بھارت کو ہزیمت کا سامنا

تنظیم نے واشنگٹن سے اپنے ایک بیان میں کہاکہ “ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں اور قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ جنگ کا خاتمہ ہے”۔
بیان میں مزید کہا گیاکہ “ہم یہاں صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نیتن یاھو کی حمایت کے لیے آئے ہیں تاکہ ایک مکمل اور جامع معاہدے تک پہنچا جا سکے”۔
اخبار “یدیعوت احرونوت” کے مطابق اس موقع پر قیدیوں کے متعدد اہل خانہ نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی عمارت کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا اور جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔